25 اگست ، 2024
غزہ میں یرغمال رہی اسرائیلی خاتون نےدوران قید فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے تشدد کیے جانے کے اسرائیلی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کو مسترد کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 8 جون کو اسرائیلی فوج نے غزہ کے نصیرات کیمپ میں خصوصی آپریشن میں 4 یرغمالیوں کو بازیاب کرایا تھا جن میں خاتون نووا ارگمانی بھی شامل تھیں۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ میں یرغمال ہونے کے بعد نووا ارگمانی کو دوران حراست حماس کی جانب سے مارا پیٹا گیا اور زبردستی ان کے بال کٹوائے گئے۔
تاہم جمعہ کو ایک انسٹاگرام پوسٹ میں نووا ارگمانی نے ان تمام دعوؤں کو مسترد کردیا اور کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں سے میڈیا میں جو دعوے کیے جارہے ہیں اسے میں نظر انداز نہیں کرسکتی، یہ چیزیں سیاق و سباق سے ہٹ کر ہیں۔
نووا ارگمانی نے کہا کہ انہیں حماس نے نہیں مارا اور نہ ہی ان کے بال کاٹے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ غزہ میں ایک بلڈنگ میں تھیں جسے ائیر فورس نے بم سے اڑا دیا تھا، ان کے سر پر زخم کے نشانات تھے اور ان کا پورا جسم بھی متاثر تھا لیکن اسرائیلی میڈیا میں میرے بیان کی غلط تشریح کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات کو واضح کرنا چاہتی ہوں کہ فلسطینیوں نے مجھے نہیں مارا۔میرے جسم پر زخم کے نشانات تھے کیونکہ اسرائیلی حملے میں بلڈنگ کا کچھ حصہ مجھ پر گر گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ غزہ میں 109 اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں جن میں سے 36 کے متعلق اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔