Time 29 اگست ، 2024
کاروبار

اسلامی بینکاری کے نام پر عوام سے فراڈ کا انکشاف

اسلامی بینکاری کے نام پر عوام سے فراڈ کا انکشاف
اسلامی بینکاری میں قرض لینے پر 25 سے 30 فیصد شرح سود لیا جاتا ہے: سینیٹر سلیم مانڈوی والا/ فائل فوٹو

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ  اسلامی بینکاری کے نام پر فراڈ ہورہا ہے اور عوام سے قرض پر 25 سے 30 فیصد شرح سود لیا جاتا ہے۔ 

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جہاں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے کمیٹی کو  ڈپازٹ پروٹیکشن ترمیمی ایکٹ پر بریفنگ دی۔ 

اجلاس کے دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ اسلامی بینکاری میں قرض لینے پر 25 سے 30 فیصد شرح سود لیا جاتا ہے جب کہ کنونشنل بینکاری 20 فیصد شرح سود چارج کرتی ہے۔

اجلاس میں میں ڈیپازٹ پروٹیکشن ترمیمی ایکٹ کا جائزہ لیا گیا اور اس کے بعد قائمہ کمیٹی نے ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 منظور کرلیا۔ 

منظور کردہ بل کے تحت بینکوں میں اکاؤنٹ ہولڈرز کی فی اکاؤنٹ 5 لاکھ روپے تک کی رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا اور ڈکیتی، غبن، فراڈ یا کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بینک صارفین کو 5 لاکھ روپے ادا کرنے کے پابند کرنے ہونگے۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے کمیٹی کو بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ترمیمی بل کے تحت بینکوں میں 5 لاکھ روپے تک رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، اس سے پہلے ڈھائی لاکھ روپے تک کے ڈیپازٹس کو تحفظ حاصل تھا۔

ڈپٹی گورنر کے مطابق بورڈ کو اختیار حاصل ہوگا کہ مائیکرو فنانس بینکوں کو شامل کیا جائے یا نہیں، پہلے عالمی مالیاتی ادارہ ڈیپازٹرز کے تحفظ کے حق میں نہیں تھا مگر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اب ہمیں کہا ہے کہ ڈیپازٹرز کو تحفظ دیا جائے۔ 

مزید خبریں :