نہ تو بریڈ فورڈ یونیورسٹی نے عمران خان کو ”نامناسب حرکات“ کی وجہ سے ہٹایا اور نہ ہی یونیورسٹی آف آکسفورڈ کو خط لکھا۔
30 اگست ، 2024
19 اگست کو جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان نے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کا اگلا چانسلر بننے کے لیے درخواست دی تھی۔
اس کے بعد آن لائن پوسٹس گردش کرنے لگیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بریڈ فورڈ یونیورسٹی نے پہلے عمران خان کو ”نامناسب“ حرکات کی وجہ سے اپنے چانسلر کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
پوسٹس میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ یونیورسٹی آف بریڈ فورڈ نے آکسفورڈ کو ایک خط بھیجا تھا جس میں عمران خان کو چانسلر شپ کے لیے غور کرنے کی حوصلہ شکنی کی گئی تھی۔
یہ دعوے بے بنیاد ہیں۔
23 اگست کو X (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک صارف نے اردو میں پوسٹ کی: ”بریکنگ نیوز، بریڈ فورڈ یونیورسٹی نے عمران خان کے بارے میں آکسفورڈ یونیورسٹی کو رپورٹ بھیجی ہے۔“
پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بریڈ فورڈ یونیورسٹی نےعمران خان کو ”نااہل“ قرار دیا تھا اور ان کے رویے کو ”نامناسب“ قرار دیا تھا۔
پوسٹ میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان کو بریڈ فورڈ یونیورسٹی میں ان کو چانسلر کے عہدے سے طلبہ کے ساتھ نامناسب حرکات کی وجہ سے ہٹا دیا گیا تھا اور یہ کہ انہوں نے ہٹائے جانے کے بعد دوبارہ عہدہ حاصل کرنے کی تین بار ناکام کوشش کی تھی۔
اس پوسٹ کو آرٹٰیکل کے شائع ہونے تک62ہزار سے زیادہ بار دیکھا ، تقریباً 400 مرتبہ ری پوسٹ اور2 ہزار دفعہ لائک کیا گیا۔
دیگر صارفین نےعمران خان کو نامناسب حرکات کی وجہ سے بریڈ فورڈ کے چانسلر کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بارے میں آن لائن رپورٹس کے مبینہ اسکرین شاٹس کو شیئرکیا۔
اسی طرح کا متن یہاں اور یہاں فیس بک پر بھی شیئر کیا گیا تھا۔
نہ تو بریڈ فورڈ یونیورسٹی نے عمران خان کو ”نامناسب “ حرکات کی وجہ سے ہٹایا اور نہ ہی یونیورسٹی آف آکسفورڈ کو خط لکھا۔
بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے ترجمان نے جیو فیکٹ چیک کو واضح کیا کہ یونیورسٹی نے آکسفورڈ کو کوئی خط نہیں لکھا اور نہ ہی” اس طرح کے الزامات لگائے ہیں“۔
ترجمان نے مزید کہا کہ عمران خان کو نامناسب حرکات کی وجہ سے یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے سے نہیں ہٹایا گیا۔
”انہوں [عمران خان] نے بریڈ فورڈ یونیورسٹی میں بطور چانسلر اپنی مدت دیگر مصروفیات کی بنا ٰ پرختم کی جس طرح باقی سب اس عہدے پر کرتے ہیں ۔“
عمران خان 2005 سے 2014 تک یونیورسٹی آف بریڈ فورڈ کے چانسلر رہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔