30 اگست ، 2024
جاپان میں رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران گھروں میں تنہا رہنے والے 37 ہزار سے زائد افراد کی اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے جاپانی پولیس کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان میں سے تقریباً 4 ہزار افراد کی موت کا علم ان کے انتقال کے کم از کم ایک ماہ بعد ہوا جبکہ 130 ایسے افراد کی میتیں بھی ملیں جن کی موت ہوئے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا تھا۔
نیشنل پولیس ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران ایسے 37 ہزار 227 افراد اپنے گھروں میں مردہ پائے گئے جو تنہا رہتے تھے، مرنے والے افراد میں سے 70 فیصد سے زائد کی عمریں 65 برس یا اس سے زائد تھیں۔
رپورٹ کے مطابق مرنے والے افراد میں سب سے زیادہ تعداد یعنی 7 ہزار 498 افراد کی عمریں 85 سال یا اس سے زائد تھیں جبکہ 75 سے 79 سال کی عمر کے 5 ہزار 920 افراد اور 70 سے 74 سال کی عمر کے 5 ہزار 635 افراد تھے۔
اگرچہ گھروں میں مرنے والے ان افراد میں سے اندازاً 40 فیصد کو ایک دن کے اندر تلاش کر لیا گیا تاہم پولیس رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً 3 ہزار 939 لاشیں مرنے والے کی موت کے ایک ماہ بعد اور 130 لاشیں کم از کم ایک سال بعد دریافت ہوئیں۔
اس سال کے اوائل میں جیپنیز نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن اینڈ سوشل سکیورٹی ریسرچ نے کہا تھا کہ 2050 تک اکیلے رہنے والے بزرگ (65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے) شہریوں کی تعداد ایک کروڑ 8 لاکھ تک پہنچنے کی توقع ہے، اسی سال تک اکیلے فرد پر مشتمل گھرانوں کی مجموعی تعداد 2 کروڑ 33 لاکھ تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جاپان اس وقت دنیا کی سب سے بڑی عمر رسیدہ آبادی رکھتا ہے۔
جاپان کی نیشنل پولیس ایجنسی کو امید ہے کہ یہ رپورٹ جاپان میں بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کے مسئلے پر روشنی ڈالے گی جہاں بڑی تعداد میں افراد تنہا زندگی گزارتے ہیں اور اسی حالت میں انتقال کر جاتے ہیں۔