Time 02 ستمبر ، 2024
پاکستان

حکومتی آفیشلز میں کوئی ایسا نہیں جو کہے ہم عافیہ کے وکیل کے ساتھ ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ

حکومتی آفیشلز میں کوئی  ایسا نہیں جو کہے ہم عافیہ کے وکیل کے ساتھ ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
 آپ رحم کی اپیل کی پٹیشن وائٹ ہاؤس کو لکھ رہے ہیں یا نہیں؟ عدالت کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال/ فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی کیس میں کہا ہے کہ حکومتی آفیشلز میں کوئی بھی  ایسا نہیں جو کہے کہ ہم عافیہ صدیقی کے وکیل اسمتھ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں درخواست گزار  فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق، عدالتی معاون زینب جنجوعہ، سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ 

سماعت کے دوران ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ 

عدالت نے کہا کہ کلائیو اسمتھ نے عافیہ صدیقی کے کیس کے حوالے سے کوشش کی اور افغانستان بھی گئے، حکومتی آفیشلز میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو کہے ہم اسمتھ کے ساتھ کھڑے ہیں، مجھے سمجھ نہیں آرہی حکومت کو خوف کیا ہے؟

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت مستقل بنیادوں پر فوزیہ صدیقی کو سپورٹ کر رہی ہے، جب کوئی پالیسی لیول کا فیصلہ کرنا ہو تو اس میں کچھ وقت لگتا ہے۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کیا آپ رحم کے اپیل کی پٹیشن وائٹ ہاؤس کو لکھ رہے ہیں یا نہیں، یہ جواب دیں۔

عدالت نے  کلائیو اسمتھ کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں عافیہ صدیقی کے رحم کی اپیل کا ڈرافٹ پاکستانی حکومت کےساتھ شیئرکریں۔ 

بعد ازاں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے 5 ہفتوں کی مہلت دینے کی استدعا کی جسے عدالت مسترد کرتے ہوئے سماعت 13 ستمبر تک ملتوی کردی۔ 

مزید خبریں :