02 ستمبر ، 2024
قومی اسمبلی میں 2020 تا 2024 کےدرمیان چینی اور جاپانی باشندوں پرحملوں کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایاکہ پُرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کی قومی پالیسی 2024 کا مسودہ تیار ہو چکا ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔
وزارت داخلہ کا کہنا تھاکہ سرحد پر باڑ لگانے کا عمل جاری ہے، سنسان راستوں کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے، سی پیک اور دیگر منصوبوں پرکام کرنے والے چینی،غیرملکی باشندوں بارے ایس او پیزپر نظرثانی کی گئی ہے، سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں خفیہ معلومات پر 2208 آپریشن کیے گئے جن میں 89 دہشت گرد ہلاک اور 328 کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سال 2020 سے 2024 کے دوران سندھ میں چینی اور جاپانی باشندوں پر 4 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 5 غیر ملکی اور 5 مقامی افراد جاں بحق ہوئے، بلوچستان میں چینی باشندوں پر 2 حملے ہوئے اور ان حملوں میں تین افراد زخمی ہوئے۔
خیبر پختونخوا میں بھی چینی باشندوں پر 2 حملے ہوئے، 2 سکیورٹی اہل کار شہید اور 17 چینی باشندے جان کی بازی ہارگئے جبکہ 19 مقامی لوگ شہید ہوئے۔
وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ برس جنوری سے دسمبر2023 کے دوران ملک بھرمیں دہشت گردی کے واقعات میں 930 افراد جاں بحق اور 1992 زخمی ہوئے، خیبرپختونخوا میں گزشتہ برس دہشت گردی کے 558 واقعات ہوئے جن میں580 افراد شہید 1447 زخمی ہوئے ان میں شہید ہونے والے 402 جب کہ زخمیوں میں 1054 اہلکار تھے۔
بلوچستان میں گزشتہ سال دہشت گردی کے 626 واقعات میں315 افراد شہید اور 477 زخمی ہوئے، ان میں شہید ہونے والے 148 جبکہ زخمیوں میں 198 اہل کار تھے۔
سندھ میں گزشتہ برس دہشت گردی کے 19 واقعات میں14 افراد شہید اور 31 زخمی ہوئے، ان میں شہید ہونے والے 8 اور زخمیوں میں 26 اہل کار تھے۔ پنجاب میں2023 میں دہشت گردی کے 8 واقعات میں 12 افراد شہید 11 زخمی ہوئے، شہدا میں 11 جبکہ زخمیوں میں 9 اہل کار تھے، گلگت بلتستان میں گزشتہ برس دہشت گردی کے 3 واقعات میں 9 افراد شہید اور 26 زخمی ہوئے جب کہ اس دوران اسلام آباد میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔