Time 02 ستمبر ، 2024
پاکستان

اسلام آباد میں بغیراجازت جلسے پر 3 سال قید ہوگی، بل سینیٹ میں پیش

ملکی ایوان بالا (سینیٹ) میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بغیراجازت جلسے پر تین سال اور دوسری بارغیرقانونی جلسے پر 10سال قید کی سزا کا بل پیش کردیا گیا۔

اسلام آباد میں پرامن اجتماع و امن عامہ بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا اور یہ سینیٹر عرفان صدیقی نے پیش کیا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ کے پاس جلسے پر پابندی کا اختیار ہو گا۔ میجسٹریٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج افیسر کو اسمبلی کو منتشر کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے ۔ اگر جلسہ منتشر نہیں کیا جاتا تو پولیس افسر اسے طاقت کے زریعے منتشر کر سکتا ہے۔ غیر قانونی جلسے کے ارکان کو گرفتار اور حراست میں لیا جا سکتا ہے ۔ غیر قانونی اسمبلی کے رکن کو دس سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے ۔ پی ٹی آئی کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی

بل میں کہا گیا ہے کہ اسمبلی کا کوآرڈی نیٹر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو 7 روز قبل اسمبلی کی تحریری درخواست دے گا، اسمبلی کی جائز وجوہات نہ دینے پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت نہیں دے گا اور جلسے کی اجازت نہ دینے کی تحریری وجوہات دے گا۔

بل کے متن کے مطابق جلسے کی مختص جگہ موزہ سنگ جانی یا کوئی اور حکومت کا مختص کردہ علاقہ ہو گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت دینے سے قبل امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لے گا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سکیورٹی کلیئرنس لے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مختص علاقے کے علاوہ کہیں اور جلسے کی اجازت نہیں دے گا۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اپنے اجازت نامے کی قومی سکیورٹی رسک، تشد کے خدشے، پبلک ڈس آرڈر پر ترمیم کر سکتا ہے، حکومت اسلام آباد کے کسی مخصوص علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سکیورٹی زون قرار دے سکتی ہے جہاں اسمبلی کی ممانعت ہو گی۔

بل کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس اسمبلی پر پابندی کا اختیار ہو گا اگر وہ پبلک سیفٹی یا قومی سکیورٹی کیلئے رسک ہو، امن و امان کی خرابی کے رسک کی مصدقہ رپورٹ ہو یا روز مرہ کی سرگرمیاں متاثر کرے، اسمبلی پر پابندی کی وجوہات تحریری طور پر دی جائیں گی جبکہ متاثرہ شخص پندرہ روز کے اندر اپیل کر سکتا ہے۔

بل میں بتایا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج افیسر کو اسمبلی کو منتشر  کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے، اگر وہ جلسہ امن و امان کو خراب کرے، اگر جلسہ منتشر نہیں کیا جاتا تو پولیس افسر اسے طاقت کے ذریعے منتشر کر سکتا ہے، غیر قانونی جلسے کے ارکان کو گرفتار اور حراست میں لیا جا سکتا ہے۔

بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ غیر قانونی اسمبلی کے رکن کو تین سال تک سزا اور جرمانہ ہو گا، اس قانون کے تحت عدالت سے تین سال سزا پانے والے شخص کو دوبارہ دہرانے پر دس سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

اس حوالے سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جلسے جلوسوں سے آدمی کی زندگی متاثر نہیں ہونی چاہیے، اسلام آباد میں جس کا دل کرے آکر جلسے جلوس کہیں بھی کر دیتا ہے، اس بل کے تحت جلسے کی جگہ مختص ہو گی، بل بہت مناسب ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ بل بدنیتی پر مبنی ہے، پی ٹی آئی کے جلسوں کو روکا جا رہا ہے، بل کی مخالفت کرتے ہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ بل صرف سیاسی جلسے جلوسوں کیلئے نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما علی ظفر نے کہا کہ یہ قانون پی ٹی آئی سے متعلقہ ہے، ایسے قانون نہ لائے جائیں، یہ بل پارلیمنٹ کی بدنیتی سمجھی جائے گی۔

چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے کہ کہ قائد حزب اختلاف سے اتفاق کرتا ہوں، بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتا ہوں اور بل پر رپورٹ دو دن میں دی جائے گی۔

مزید خبریں :