05 ستمبر ، 2024
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں امریکا، مصر اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے کی بربادی سے متعلق دعویٰ سامنے آگیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ممکنہ معاہدہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی وجہ سے برباد ہوگیا۔
اسرائیلی اخبار ’ Yedioth Ahronoth‘ کی رپورٹ کے مطابق 11 جولائی کو ہونے والے مذاکرات کے دوران فریقین کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی سے متعلق معاہدہ پر اتفاق ہو چکا تھا کہ آخری لمحات میں نیتن یاہو کی جانب سے نئی شرائط لگا کر ممکنہ معاہدے کو برباد کردیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی خبر کے مطابق معاہدے میں اسرائیلی شرائط سے متعلق خبریں پہلے ہی سامنے آگئیں تھیں تاہم اب اسرائیلی اخبار کی جانب ان شرائط سے متعلق مکمل دستاویز سامنے لائی گئی ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق مذاکرات کے آخری لمحے میں نیتن یاہو کی جانب سے غزہ اور مصر کے بارڈر پر اسرائیلی کنٹرول برقرار رکھنے کی شرط لگائی گئی تھی، جس بات پر اس کے بعد سے وہ لگاتار زور دے رہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق ممکنہ معاہدے میں جن 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا امکان پیدا ہو گیا تھا بعد میں ان میں سے تین اسرائیلی فورسز کو مردہ حالت میں ملے تھے۔
بی بی سی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم ہاؤس نے اسرائیلی صحافی کی جانب سے جاری کی گئی دستاویز کی تصدیق کی ہے تاہم شرائط سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے شرائط 27 مئی کے مجوزہ پروپوزل میں شامل تھیں۔