05 ستمبر ، 2024
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ شہری فیضان عثمان کی بازیابی کے کیس میں ریمارکس دیے کہ گھر میں ویگو ڈالے آتے ہیں اور بندہ اٹھا لیا جاتا ہے، علاقے کے ایس ایچ او سمیت کسی کو پتہ ہی نہیں ہوتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے لاپتہ شہری فیضان عثمان کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی جس دوران آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی عدالتی حکم پر پیش ہوئے۔
لاپتہ شہری فیضان عثمان کو عدالتی حکم کے باوجود بازیاب کروا کر پیش نہ کیا جا سکا جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ہمیں دو تین دن کا مزید وقت دیا جائے۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصررضوی نے روسٹرم پر آکر مؤقف اپنایا کہ میں نے لاپتہ فیضان کے والد کے ساتھ آدھا گھنٹہ گزارا، فیضان کی لوکیشن پہلے اسلام آباد اور 17اگست کو لاہور کی آئی، ہم نے فوٹیجز دیکھی ہیں کچھ لوگوں کے چہروں پر ماسک ہیں جبکہ دوسری فوٹیجز میں نظرآنے والے لوگوں کے چہرے واضح نہیں ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ ویگو ڈالے گھر آتے ہیں اور بندہ اٹھا لیا جاتا ہے، ایس ایچ او سمیت کسی کو پتہ نہیں نہیں ہوتا، ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ لوگوں کو اٹھانے کا سلسلہ بغیر کسی خوف کے جاری ہے۔