11 ستمبر ، 2024
سابق وزیر اعظم و عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بدقسمتی سے ایسے کام کیے جارہے ہیں جو مارشل لا دور میں بھی نہیں ہوئے ، جلسے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے عوام کی کوئی بات نہیں کی ، صرف گالم گلوچ کی اور الزامات لگائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان کا کہنا تھاکہ بدنصیبی ہے نہ جمہوریت، نہ عوام اور نہ ملک کی مشکلات کی بات ہے، ہمیں کسی نئے قانون کی ضرورت نہیں، حکومت نے اسلام آباد میں کنٹینرز لگاکر خود کو محصور کرلیا تھا، جلسے سے پہلے ایوان میں ایک قانون بھی پاس کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایسےکام کیےجارہےہیں جو مارشل لاء دورمیں بھی نہیں ہوئے، ایک جلسے کے گرد سارا نظام چل رہا ہے، اسلام آباد سے باہرجلسے کی اجازت کے باوجود تمام اسلام آباد کو محصورکیا گیا، جو قانون بنایا گیا، اس کے تحت 15 بندے اکٹھے نہیں ہوسکتے، اسلام آباد اب نیشنل سکیورٹی کا شکار ہوچکا ہے، یہ قانون کسی رکن نے نہیں پڑھا ہوگا،یہ قانون آئین کی مکمل خلاف ورزی ہے، پی ٹی آئی والےاس پربات کیوں نہیں کرتے،یہ اندھے قوانین سب کونقصان دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ جلسے میں وزیراعلیٰ نے جو گفتگو کی وہ ایسے عہدے کو زیب نہیں دیتی، جلسے میں وزیراعلیٰ نے عوام کی کوئی بات نہیں کی، صرف گالم گلوچ کی اورالزامات لگائے، آپ ذمہ دار آئینی عہدے پر ہوں تو آپ کا ہربیان آپ کی ذات اورعہدے کی عکاسی کرتا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ علی امین گنڈاپور کی تقریرمیں استعمال ہونے والے الفاظ کی مذمت ضروری ہے، حد تو یہ ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی اس بیان کو واپس لینے کو بھی تیار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک جلسے کیلئے اپوزیشن سے خائف ہوکر کالے قانون بنائے جارہے ہیں، اسلام آباد کے عوام کا فری اسمبلی کا حق چھین لیا گیا ہے، آج یہ کیفیت ہے کہ بات کرنے پر تھانے دار پکڑ کر لے جائے گا، پارلیمنٹیرینز اپنے آپ کو ایک ڈی سی اور ایس ایچ او کے تابع کررہے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ الیکشن ترمیمی بل کا قانون بھی آیا ہے، یہ قانون 9 تاریخ کو آیا ہے جبکہ اطلاق 2017 سے ہوگا، یعنی جو چیز کل تک ٹھیک تھی آج اس قانون کے مطابق غیرقانونی ہوگی، ایک قانون بناکر پورے آئین کی نفی کردی ہے، جمہوریت کے دعویدار یہ قانون پاس کررہے ہیں، ان حالات میں ملک کیسے چلے گا۔