درحقیقت کالج کے احاطہ میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی ایک چیک پوسٹ بنائی جا رہی تھی۔ تاہم طلباء کے احتجاج کے بعد یہ منصوبہ واپس لے لیا گیا۔
13 ستمبر ، 2024
پاکستان میں سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بلوچستان میں خواتین کالج کی طالبات کالج کے احاطہ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ قائم کیے جانے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ تاہم، کچھ آن لائن صارفین نے ان دعووں کی صداقت پر سوال اٹھایا ہے۔
یہ دعوی سچ ہے۔
10ستمبر کو ایک سوشل میڈیا صارف نے X (سابقہ ٹوئٹر) پر 18 سیکنڈ کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا، جس میں مبینہ طور پر خواتین کو مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کو اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز بلوچستان کے ضلع خاران میں قائم خواتین کے اکلوتے کالج پر ”قبضہ“ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ویڈیو کو 43 ہزارسے زائد مرتبہ دیکھا اور تقریباً 6 ہزاربار لائک کیا گیا۔
دیگر سوشل میڈیا پوسٹس میں بھی یہ دعویٰ کیا گیاکہ سیکورٹی فورسز نے کالج کے اندر ایک چیک پوسٹ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا۔
اس قسم کے دعوے یہاں اور یہاں بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
تین سرکاری اہلکاروں نے جیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ واقعی فرنٹیئر کور کی ایک چیک پوسٹ کالج کے اندر تعمیر کی جا رہی تھی، تاہم طلباکے احتجاج کے بعد اس پر کام روک دیا گیا۔
خاران میں قائم گورنمنٹ گرلز کالج کی پرنسپل صنم ستار نے جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی ہے کہ کالج ایک ”ریڈ زون“ میں واقع ہے، جس کی وجہ سے سیکیورٹی ایجنسیاں کالج کی حدود میں ایک چیک پوسٹ بنانا چاہتی تھیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ طلباء کے احتجاج کے بعد یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے۔
ایک سرکاری اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ انہوں نے اس اجلاس میں شرکت بھی کی تھی ، جس میں ڈپٹی کمشنر کی طرف سے یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ یہ چیک پوسٹ اب تعمیر نہیں کی جا رہی ہے۔
ضلع خاران کے اسسٹنٹ کمشنر رضوان قادر نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ یہ چیک پوسٹ کالج کے ایف سی کیمپ آفس کے قریب ہونے کی وجہ سے بنائی جا رہی تھی۔
انہوں نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ”میری معلومات کے مطابق ابھی کے لئے چیک پوسٹ نہیں بنائی جا رہی لیکن میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ بعد میں بنائی جائے گی یا نہیں۔“
بینر پر استعمال کی جانے والی تصویر رائٹرز سے لی گئی ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔