16 ستمبر ، 2024
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ مالیاتی بحران میں پھنسے 22 ممالک کا گروپ جن میں پاکستان اور یوکرین بھی شامل ہیں آئی ایم ایف کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئے ہیں۔
عالمی آن لائن جریدے پروجیکٹ سنڈیکیٹ کے لیے لکھے گئے مضمون میں امریکی ماہر معاشیات پروفیسر اسٹگلٹز اور ساتھیوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ مالیاتی بحران میں پھنسے 22 ممالک کا گروپ جن میں پاکستان اور یوکرین بھی شامل ہیں آئی ایم ایف کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئے ہیں، آئی ایم ایف کو اپنے تباہ کن سرچارجز ختم کرنا ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ یوکرین اور سیلاب متاثرہ پاکستان پر مقررہ حد سے اضافی اور طویل مدت کے لیے قرض لینے پر جرمانے عائد کرنا آئی ایم ایف کے عالمی مالیاتی نظام میں استحکام برقرار رکھنے کے مشن کے منافی ہے۔
پروفیسر اسٹگلٹز کے مطابق 2020 تک 10 ممالک اضافی سرچارجز ادا کررہے تھے البتہ کورونا، یوکرین جنگ اور بلند شرح سود سے اب یہ تعداد 22 ہوچکی ہے، آئی ایم ایف کا بنیادی شرح سود 1 سے بڑھ کر5 فیصد ہوچکا ہے، بنیادی شرح سود بڑھنے سے قرضوں پر سود 7.8 فیصد ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حالیہ شروع کیے گئے اضافی چارجز کے جائزے کا مقصد اس خراب نظام کو درست کرنا ہے، ادارے کو ان ممالک کی آواز سننی چاہیے جو ان چارجز کے خلاف ہیں، سب سے آسان اور مؤثر طریقہ یہ ہوگا کہ ان چارجز کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔