25 ستمبر ، 2024
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی۔
آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹلینا جورجیویا کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کا ایجنڈا سر فہرست تھا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کو 30 ستمبر تک 1.1 ارب ڈالر کی پہلی قسط ملنے کا امکان ہے، قرض پروگرام منظوری کے بعد دوسری قسط بھی اسی مالی سال آئے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا قرض 5 فیصد شرح سود سے کم پر ملے گا۔
صحافیوں سے گفتگو میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھاکہ پاکستان کو ایک ارب یا ایک ارب 10کروڑ ڈالرز تک کی پہلی قسط ملےگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نےآئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی تھیں۔
دوسری جانب وزیرِاعظم شہبازشریف نے 7 ارب ڈالرز کے آئی ایم ایف پیکج کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے معاشی اصلاحات کا نفاذ تیزی سے جاری ہے، معاشی استحکام کے بعد معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے یونہی محنت جاری رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں کاروباری سرگرمیوں، سرمایہ کاری میں اضافہ خوش آئند اور معاشی ٹیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے، بیرونِ ملک پاکستانیوں سےترسیلات زرمیں اضافہ حکومتی پالیسیوں پر ان کے اعتمادکی عکاس ہے، یونہی محنت جاری رہی تو یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔
وزیرِ اعظم نے آئی ایم ایف پیکج پرمعاونت کرنے والے دوست ممالک بالخصوص سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے پوری حکومتی معاشی ٹیم، نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، پاکستان کے چین میں سفیر خلیل ہاشمی، پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زائیڈونگ اور دیگر کی اس حوالے سے کوششوں اور محنت پر شکریہ ادا کیا۔
وزیرِ اعظم نے تمام صوبائی حکومتوں بالخصوص وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا بھی شکریہ ادا کیا۔
قبل ازیں نیویارک میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھاکہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کردیں، سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کے شکر گزار ہیں، ان کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔