Time 26 ستمبر ، 2024
دنیا

دنیا کی کسی بھی جیل میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والا سزائے موت کا قیدی بے قصور قرار

دنیا کی کسی بھی جیل میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والا سزائے موت کا قیدی بے قصور قرار
 سابق پروفیشنل باکسر 88 سالہ ایواؤ ہاکامادا پر الزام تھا کہ اس نے 1968 میں اپنے باس، ان کی اہلیہ اور 2 بچوں کو قتل کیا/ فائل فوٹو

ٹوکیو: جاپان میں قتل کے الزام میں سزائے موت پانے  والے  ایک قیدی کو  46 سال بعد عدالت نے  بے گناہ قرار  دے کر  الزام  سے بری کردیا۔ 

غیر  ملکی میڈیا کی خبر کے مطابق جاپانی شہری ایواؤ ہاکامادا کو 1968 میں اپنے باس، ان کی اہلیہ اور 2 بچوں کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور انہوں نے اتنا عرصہ جیل میں اپنی سزائے موت کے انتظار میں گزار دیا۔ 

رپورٹ کے مطابق  سابق پروفیشنل باکسر 88 سالہ ایواؤ ہاکامادا نے قتل کے الزام میں 46 سال جیل میں گزارے اور انہیں سال 2014 میں جیل سے اس وقت رہائی ملی جب کیس  میں کچھ نئے ثبوت سامنے آنے کے بعد کیس کا دوبارہ ٹرائل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 

کامادا اپنی سزا پر احتجاج بھی کرتے رہے، ان کا موقف تھا کہ استغاثہ نے انہیں جھوٹے اعتراف پر مجبور کیا تھا جب کہ ان کے وکیل نے بھی دوران ٹرائل پولیس پر جھوٹے ثبوت تیار کرنے کا الزام لگایا۔ 

دنیا کی کسی بھی جیل میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والا سزائے موت کا قیدی بے قصور قرار
ایواؤ ہاکامادا کی بہن اپنے بھائی کے جوانی کی ایک تصویر دکھاتے ہوئے: فوٹو/ بی بی سی 

2014 میں شروع ہونے والا ری ٹرائل 10 سال چلنے کے بعد اب جاپان کی عدالت نے ایواؤ ہاکامادا کے خلاف ثبوتوں کو غلط قرار دیتے ہوئے انہیں بے گناہ قرار دیا، ٹرائل کے دوران ان کے وکلا یہ بات ثابت کرنے میں کامیاب رہے کہ قتل کے وقت کپڑوں پر موجود خون کے دھبوں سے ملنے والا ڈی این اے  ایواؤ ہاکامادا کا نہیں تھا۔ 

رپورٹ کے مطابق  ایواؤ ہاکامادا  دنیا کی کسی بھی جیل میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والا سزائے موت کا قیدی ہے۔

مزید خبریں :