Time 30 ستمبر ، 2024
پاکستان

کارساز حادثہ کیس: منشیات کے مقدمے میں بھی ملزمہ کی ضمانت منظور

کارساز حادثہ کیس: منشیات کے مقدمے میں بھی ملزمہ کی ضمانت منظور
عدالت نے ملزمہ کو ضمانت کے عوض 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ فوٹو فائل

کارساز حادثہ کیس میں گرفتار خاتون ملزمہ کی منشیات کیس میں بھی ضمانت منظور ہو گئی۔

سندھ ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہماری ایک ایف آئی آر میں درخواست ضمانت منظور کی جاچکی ہے، اس کیس کی میں ایف آئی آر میں فریقین کے درمیان صلح ہوگئی ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ جب ملزمہ گاڑی چلا رہی تھی تو وہ اس وقت نشے کی حالت میں تھی، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں بھی ابہام ہے کیونکہ بلڈ میں میتھا فیٹا مائن موجود نہیں لیکن یورین میں موجود تھا۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ یورین میں میتھا فیٹا مائن کی کتنی مقدار موجود تھی، جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا اس کی مقدار کے حوالے سے میڈیکل رپورٹ میں مینشن نہیں کیا گیا۔

وکیل فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ کا کہنا تھا میری موکل کا سائیکیٹرسٹ سے برسوں سے علاج بھی جاری ہے، ایسا بھی ممکن ہے کوئی ایسی دوا دی گئی ہو جس کا ذکر میڈیکل رپورٹ میں آیا ہوں۔

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے یہ بھی ایک بڑی بات ہے کہ اس کیس کے متاثرین کی جانب سے ملزمہ کے ساتھ صلح کرلی گئی ہے، ملزمہ تین بچوں کی والدہ ہے اور پچھلے ڈیڑھ ماہ سے جیل میں ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد انسداد منشیات کے مقدمے میں کارساز حادثہ کیس کی ملزمہ کی ضمانت منظور کی، عدالت نے ملزمہ کو ضمانت کے عوض 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

پولیس کی جانب سے ملزمہ کے خلاف امتناع منشیات کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، پولیس نے منشیات کے استعمال کے بعد کار ڈرائیو کرنے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، ملزمہ کے وکلاء کی جانب سے ٹرائل کورٹ کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے انسداد منشیات کیس میں کارساز حادثے کی ملزمہ کی درخواست ضمانت مسترد کی تھی جسے ملزمہ کے وکیل نے سیشن عدالت میں چیلنج کیا تھا تاہم سیشن عدالت نے بھی ملزمہ کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ بعد ازاں ملزمہ نے اس فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ  20 اگست کو کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار باپ بیٹی جاں بحق ہو گئے تھے، حادثے میں جاں بحق ہونے والی آمنہ عارف گھر میں سب سے چھوٹی اور لاڈلی تھی، والد نے اسے پاپڑ فروخت کر کے تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا تھا۔

حادثے کے بعد پولیس نے خاتون ملزمہ کو حراست میں لے لیا تھا اور بعد ازاں خاتون ملزمہ کی میڈیکل رپورٹس میں آئس نشے کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔

6 ستمبر کو کراچی کی مقامی عدالت نے کارساز ٹریفک حادثے میں فریقین کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد ملزمہ کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

سماعت کے دوران زخمی شہری کے وکیل نے کہا کہ زخمیوں کے درمیان بھی معاملات طے پاگئے جس کے بعد عدالت نے ملزمہ کی ایک لاکھ روپے میں ضمانت منظور کرلی تھی۔

مزید خبریں :