01 اکتوبر ، 2024
اسلام آباد: ایف بی آر کو پہلی سہ ماہی کے ہدف میں 96 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے اور آئی ایم ایف ہدف حاصل نہ ہوسکا جس کے باعث حکومت کو سخت ٹیکس اقدامات کرنا ہوں گے۔
ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں 2652 ارب ہدف کے مقابلےاب تک 2556 ارب حاصل کئے ، رواں مالی سال کے 12970 ارب کے ٹارگٹ کیلئے بہت بڑا کام درپیش، آئی ایم ایف نے متنبہ کیا تھا ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکامی پر اضافی محصولات کے اقدامات پر غور کرنا پڑے گا، ممکنہ ٹیکس چوروں کیخلاف کارروائی کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کی مدت کے ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے جس کا 96 ارب روپے کے مارجن کے ساتھ آئی ایم ایف سے اتفاق کیا گیا تھا تاہم ٹیکس مشینری نے ستمبر 2024 کا اپنا ماہانہ ہدف کامیابی سے حاصل کر لیا۔
ایف بی آر ستمبر 2024 کے لیے 1100 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کو چھونے اور عبور کرنے کی جانب گامزن ہے جبکہ اس ماہ کے لیے 1098 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کی مدت میں ایف بی آر نے اب تک 2652 ارب روپے کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 2556 ارب روپے حاصل کیے ہیں اور اس طرح اسے 96 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے۔
آئی ایم ایف نے اسلام آباد کو 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) قرض پروگرام کی منظوری دینے کے موقع پر خبردار کیا تھا کہ اگر پہلی سہ ماہی کے ہدف کو حاصل کرنے میں 2 فیصد سے کچھ زیادہ کمی ہوئی تو حکومت کو رواں مالی سال کے دوران اضافی محصولات کے اقدامات کرنے پر غور کرنا پڑے گا۔
حکومت کا سخت نفاذ کے اقدامات کا منصوبہ ہے جس میں بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنا، ممکنہ ٹیکس چوروں کے لیے جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی شامل ہے لیکن اس کے لیے قانون سازی میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے لہذا ٹیکس قوانین میں ایسی مطلوبہ تبدیلیوں کو عملی جامہ پہنانے اور نافذ کرنے کے لیے منی بجٹ کا امکان ہوگا۔
دوسرا یہ کہ حکومت کو ٹیکس چوروں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے اپنی سیاسی قوت ارادی کا مظاہرہ کرنا ہوگا لیکن یہ ثابت کرنے کے لیے چیلنجز سامنے ہیں کہ سیاسی طور پر کمزور حکومت ایسے سیاسی طور پر سخت فیصلوں پر عمل درآمد کیسے کرے گی۔
ایف بی آر کو رواں مالی سال کے لیے پارلیمنٹ سے منظور شدہ 12970 ارب روپے کے ٹیکس وصولی کے انتہائی جری ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ایک بہت بڑا کام درپیش ہے (آئی ایم ایف کے ساتھ 12913 ارب روپے پر اتفاق کیا گیا تھا)۔
اب ایف بی آر کو رواں مالی سال کی بقیہ تین سہ ماہی (اکتوبر تا جون) کے دوران 40 فیصد کے قریب محصولات میں اضافہ حاصل کرنے کے لیے چیلنجنگ صورتحال کا سامنا ہے۔ موجودہ حکومت کی اہلیت اور صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔