Time 02 اکتوبر ، 2024
بلاگ

حسن نصراللہ کی شہادت،مسلم ممالک کی حکمت عملی؟

کراچی میں ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا ہے کہ غیر وابستہ تحریک کا رکن ہونے کے ناطے پاکستان، ایران اور ترکی کو مل کر اسرائیل کیخلاف آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ بنجامن نیتن یاہو کو فلسطین اورلبنان میں جاری نسل کشی سے روکا جائے۔

انہوں نے یہ بات گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے ملاقات میں کہی جو لبنان پر حالیہ اسرائیلی بمباری سے حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ ،ان کے ساتھیوں اور ایران کی القدس فورس کے نائب کمانڈر عباس نلفروشاں کی شہادت پر اظہار تعزیت کیلئے قونصل خانے آئے تھے۔

اپنے تاثرات میں گورنر سندھ نے درج کیا کہ وہ علامہ سید حسن نصراللہ کی شہادت پر دلی تعزیت پیش کرتے ہیں۔انصاف اور مزاحمت کیلئے سید حسن نصراللہ نے خود کو وقف کر رکھا تھا۔ انکا یہ عمل اور قربانی ہمیشہ اعلی تعظیم کے ساتھ یاد رکھی جائے گی۔

حسن نصراللہ کی شہادت،مسلم ممالک کی حکمت عملی؟

کامران خان ٹیسوری نے لکھا کہ انصاف کے طلبگار ہر شخص کیلئے سید حسن نصراللہ کا قائدانہ کردار اور قربانی، قوت اور مضبوط تر ہوکر ابھرنے کی علامت رہے گی اور انکی میراث آنے والی نسلوں کی حوصلہ مندی کا باعث بنے گی۔

سید حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کے چند ہی لمحے بعد گورنر سندھ نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو خط لکھ کر صورتحال پر اپنی تشویش سے آگاہ بھی کیا تھا۔ کامران خان ٹیسوری نے لکھا تھا کہ چالیس ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اب اسرائیل نے لبنان کی خود مختاری کو چیلنج کر ڈالا ہے جس سے پورے خطے کی سیکیورٹی داو پر لگ گئی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا تھا کہ اسرائیل اس سے پہلے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہران میں ایک ایسے وقت نشانہ بنا چکا ہے جب وہ ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ایرانی صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کیلئے آئے تھے۔گورنر سندھ نے اسرائیلی کارروائیوں کو ریاستی دہشتگردی سے تعیبر کرتے ہوئے انہیں مشرق وسطی کے استحکام کیلئے خطرہ قرار دیا۔

گورنر سندھ نے خط میں زور دیا کہ اسرائیل کی اس دہشتگردی کو اقوام متحدہ میں پُرزور انداز میں اٹھایا جائے،ساتھ ہی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا جائے۔انہوں نے توقع ظاہر کی تھی کہ وزیراعظم شہباز شریف لبنان اور فلسطین کی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی بالادستی کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

ایرانی قونصل جنرل سے اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ نے خطے کو درپیش چیلنجز پر بات کی اور کہا یہ پاکستانی فوج کی اعلی صلاحیتوں اور ملک کے ایٹمی طاقت ہونے کا سبب ہے کہ کوئی دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرسکتا۔

گورنر سندھ نے کہا کہ پاکستان کو اپنے وسائل مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی بنانی چاہیے کہ وہ دیگر ممالک پر کس طرح اثرانداز ہوسکتا ہےکیونکہ ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کے بارے میں سوچنا ہوگا، آج فلسطین اور لبنان ہیں، یا ایران کیخلاف محاذ آرائی کی کوشش ہے تو کل ہماری باری بھی ہوسکتی ہے۔ہمیں اس صورتحال کا جواب ایران سے زیادہ تعاون، تجارت اور مضبوط تر تعلقات سے دینا چاہیے۔

فلسطین، شام، لبنان، یمن اور عراق میں جاری حملوں کے پس منظر میں گورنر سندھ نے کہا کہ خود نتین یاہو جس مذہب کو مانتے ہیں وہ بھی تشدد کا مخالف ہے۔ یہ واضح ہے کہ اسرائیل در حقیقت مسلم ممالک کو ترقی کرتا دیکھنا نہیں چاہتا، کہیں زمین پر قبضہ کررہا ہے تو کہین تیل کی دولت پر نظر ہے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ غور کرنا چاہیے کہ مسلم ممالک کس طرح مشترکہ کوششوں سے اسرائیل کو اس مزموم مقصد سے باز رکھ سکتے ہیں اورانہوں نے اسی لیے نائب وزیراعظم کو خط بھی لکھا ہےکیونکہ انہیں یقین ہے کہ وزیراعظم بھی اتنے ہی متفکر ہیں۔

اسی خط کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے گورنر سندھ سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ مسجد القصی پر قابض اسرائیل کسی ایک فرقہ نہیں،مسلمانوں کا دشمن ہے کیونکہ جن حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا وہ اہل سنت مسلک سے تعلق رکھتے تھے اوراب حزب اللہ کے سربراہ کو شہید کیا گیا جو اہل تشیع تھے۔قونصل جنرل نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ مسلم ممالک مل کر اسرائیل کو روکیں ورنہ پورا خطہ آگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔

لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کا ذکر کرتے ہوئے قونصل جنرل نے کہا کہ شہادت کے وقت سید حسن نصراللہ کی عمر تریسٹھ برس تھی۔ مزاحمت کی علامت حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی عمر بھی63 برس ہی تھی، القدس فورس کے سربراہ جنرل قسیم سلیمانی بھی تریسٹھ برس ہی میں شہید ہوئے اور ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ایرانی صدر ابراہیم رئیسی بھی تریسٹھ برس ہی کے تھے۔

قونصل جنرل نے کہا کہ یہ القدس کی آزادی کی راہ میں جدوجہد کرنیوالوں کا قافلہ ہے جو اسلام کا پرچم سربلند کیے ہوئے تھے۔شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں وہ عمر نصیب ہوئی جو دنیاوی لحاظ سے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور کربلا میں شہید کیے گئے انکے نواسے حضرت امام حسین علیہ سلام کو اللہ نے عطا کی تھی۔

قونصل جنرل نے کہا کہ اس میں دو رائے نہیں کہ سن2024 ایران کیلئے چیلنجوں کا باعث رہا ہے، قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے حسن نوریان نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ہر سختی کے بعد راحت ہوتی ہے اور انہیں یقین ہے کہ جس طرح سن 2006 میں حزب اللہ نے اسرائیل کو شکست دی تھی، اس بار بھی نتیجہ حزب اللہ کی فتح کی 


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔