03 اکتوبر ، 2024
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہےکہ کسی صورت بھی اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر کل کوئی اسلام آباد آئےگا تو پھر ہم سے شکوہ نہ کرے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دھاوا بولے گا تو اسے کوئی نرمی یا رعایت نہیں دی جائےگی، پولیس نے پوری تیاری کر رکھی ہے، سکیورٹی انتظامات میں کوئی نرمی نہیں کی جائےگی، پیراملٹری فورسز ، رینجرز ، آرمی کو طلب کرلیا ہے، تحریک انصاف کی قیادت کو احتجاج کی کال پر نظرثانی کرنی چاہیے،کل تک کا وقت ہے ، انہیں سوچنا چاہیے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہمارے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، بطورپاکستانی آپ سیاست کریں لیکن 17 تاریخ تک خیال کریں، مولانا فضل الرحمان نے بھی احتجاج کو مؤخر کرنےکا کہا ہے، کئی سال بعد اس طرح سربراہان مملکت کا پاکستان آنا ایک اعزاز کی بات ہے، سیاسی ورکرز اور عام شہری کل احتجاج سے پہلے دس بار سوچیں،کل کا دن ملک کے لیے اہم ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کے وزیراعظم آچکے ہیں،اس کے بعد سعودی وفد آرہا ہے، اس کے بعد وزیراعظم چین آرہے ہیں، ایسے میں کل کے احتجاج کی کال دے دی گئی ہے، پی ٹی آئی پاکستان کی جماعت ہے باہر کی جماعت نہیں،کوئی ہیڈ آف اسٹیٹ یہاں ہو اور آپ اسلام آباد پر دھاوا بولنے کا بولیں، یہ مناسب نہیں، ہم نے ہر طریقے سے اپنے تمام تر انتظامات کرنے ہیں، نرمی یا کوئی اور دوسری سوچ کسی صورت نہیں ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جلسےکی اجازت کے لیے ایک نئے قانون کے تحت جگہ بھی متعین ہے، چھوٹا سا بھی واقعہ ہوگیا تو اس کا خمیازہ پوری زندگی بھگتنا ہوگا، اگر کوئی کرے گا تو کسی قسم کی نرمی کی توقع نہ کرے، ہمارے لیے یہ بہت ہی باریک لائن ہے، شہریوں سے ایڈوانس میں معذرت خواہ ہوں ہماری مجبوری ہے، سختی سے مراد سختی ہےکسی کو اچھا لگے یا برا، ہم کسی صورت افورڈ نہیں کرسکتےکہ کوئی معاملہ خراب ہو۔