Time 05 اکتوبر ، 2024
دنیا

امریکی فوج میں اسرائیل کی غیرمتزلزل حمایت کی پالیسی پر تحفظات کا انکشاف

امریکی فوج میں اسرائیل کی غیرمتزلزل حمایت کی پالیسی پر تحفظات کا انکشاف
فوٹو: فائل

امریکی فوج کی جانب سے اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کی امریکی پالیسی پر تحفظات کا انکشاف سامنے آگیا ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج کےسینیئر افسران میں اس وقت یہ بحث روز پکڑ چکی ہے کہ اسرائیل کی حمایت میں مزید امریکی فوجیوں کی مشرق وسطیٰ کی طرف  روانگی خطے میں کشیدگی کی صورتحال میں مزید اضافے کا خطرہ پیدا کردے گی۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی حمایت کیلئے ہماری ملٹری پالیسی کا مقصد اپنی فوجی کارروائیوں اور سفارت کاری کے ذریعے کشیدگی میں کمی لانا ہے تاہم پینٹاگون میں کچھ سینیئر فوجی حکام اس پالیسی سے ملنے والے نتائج پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطلوبہ نتائج پر سوال اٹھا رہے ہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد پینٹاگون نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران اسرائیل کو اربوں ڈالر کا اسلحہ فراہم کیا جبکہ ساتھ ہی اپنے ائیرکرافٹ کیریئر ، گائیڈڈ میزائل ڈیسٹرائر اور فائٹر جہاز بھی بھیجے جبکہ 43 ہزار فوجیوں کو بھی خطے میں تعینات کیا۔

نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا کہ اس سب کے بعد اب پینٹاگون کے سینیئر حکام کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے کہ اسرائیل موقعے کا فائدہ اٹھا کر اپنے جارحیت میں اضافہ کرتا جا رہا ہے اور لبنان میں حزب اللہ کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں بھی اسی لیے  شروع کیں کہ وہ جانتا ہے کہ امریکی جنگی بیڑے پر موجود مسلح جتھے اور درجنوں جنگی جہاز کسی بھی ایرانی جواب پر اسکی مدد کیلئے تیار ہیں۔

امریکی فوج کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسرائیل حماس اور حزب اللہ کا خاتمہ کرنے کے اپنے دیرینہ عزائم حاصل کرنے کیلئے امریکی فوج کی موجودگی کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں امریکی ائیرفورس کے سابق کمانڈ اور موجود چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل چارلس کیو براؤن جونیئر نے پینٹاگون کی ایک میٹنگ کے دوران یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اسرائیل ہیں اور آپ ملٹری پلانر ہی تو آپ وہ سب کچھ ابھی کرلینا چاہیں گے جو کچھ آپ خطے میں کرنا چاہتے تھے، آپ کو وہ سب ابھی کردینا ہے کیونکہ اس کے بعد آپ یہ سب کچھ اتنی آسانی سے نہیں کر پائیں گے۔

اتوار کے روز بائیڈن انتظامیہ کے حکام نے کہا تھا کہ ہم نے اسرائیل سے کہا تھا کہ لبنان پر زمینی حملے میں وہ اپنی کارروائیاں محدود رکھے گا لیکن گزشتہ ہفتے لبنان پر اسرائیلی حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے پہلے سے ہی کسی بہت بڑے آپریشن کا منصوبہ بنایا ہوا تھا۔

مزید خبریں :