05 اکتوبر ، 2024
رات پتھر گڑھ کے مقام پر گزارنے کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا قافلہ اسلام آباد میں داخل ہو گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈا پور نے ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ دوسری جانب اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے اور فوج کے دستوں کے علاوہ پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی تعینات ہیں، دارالحکومت میں پاک فوج کے دستے گشت کر رہے ہیں۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں موبائل فون سروس اور میٹرو بس سروس بند ہے جبکہ انٹرنیٹ کی سروس متاثر ہونے کی شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں، اس کے علاوہ نجی و سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
رات دیر گئے وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے اسلام آباد کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور پولیس کے جوانوں کی حوصلہ افزائی کی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا ہم نے بارہا تحریک انصاف سے درخواست کی کہ اس وقت احتجاج نہ کریں، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے دیگر ممالک سے ہمارے معزز مہمان یہاں تشریف لا رہے ہیں لیکن اب میں بہت کلیئر ہوں کہ یہ لوگ بڑے ایونٹ کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں جو ہم کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پرامن سیاسی کارکنوں پر بےتحاشا شیلنگ کی گئی، کارکنوں پر فائرنگ بھی کی گئی، شیلنگ اور فائرنگ سے زخمی کارکنوں کو اسپتال منتقل کیا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ موٹر وے کو کھود کر بند کر دیا گیا ہے لیکن ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے۔
اب اطلاعات ہیں کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور کے پی ہاؤس اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
دوسری جانب پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی بڑی تعداد نے چائنا چوک کی جانب مارچ شروع کر دیا ہے جہاں پر کچھ دیر قبل پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ اور شیلنگ کی گئی تھی، اسلام آباد میں مختلف مقامات پر پی ٹی آئی کارکنوں کی پولیس سے جھڑپیں بھی جاری ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری کے پی ہاؤس کے لیے روانہ ہو گئی ہے، قیدی وین بھی خیبرپختونخواہاؤس بھجوادی گئی ہے۔
مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹرسیف نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ علی امین کی گرفتاری کے لیے ریجنرزکے پی ہاؤس میں داخل ہوگئی ہے، ہم وفاق کا حصہ ہیں، جعلی حکومت ہم پرحملہ آور ہوگئی ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا علی امین گنڈاپورتمام مقدمات میں ایک ماہ تک کے لیےضمانت پر ہیں، پشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز بھی مختلف کیسزمیں ضمانت دی ہے لیکن اس کے باوجود رینجرز ان کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی ہے۔