Time 09 اکتوبر ، 2024
پاکستان

حکومت جلدی گھبرا جاتی ہے، آئینی ترمیم پر ’ضمیر پر ووٹ‘ لینے کا آپشن موجود ہے: بلاول

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم پر حکومت کے پاس ’ضمیر پر ووٹ‘ لینے کا آپشن موجود ہے، سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور اتفاق رائے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری سے مختلف نیوز چینلز اور اخبارات سے تعلق رکھنے والے پی پی پی اسلام آباد کے بیٹ رپورٹرز نے زرداری ہاؤس میں ملاقات کی جس میں موجودہ ملکی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھاکہ آئینی ترمیم پر حکومت کے پاس ’ضمیر پر ووٹ‘ لینے کا آپشن موجود ہے، سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور اتفاق رائے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم پر جلدی حکومت کو ہوسکتی ہے، پیپلز پارٹی کو نہیں ہے، حکومت جلدی گھبرا جاتی ہے، سیاست میں ’جو ڈر گیا وہ مر گیا‘۔

ایک سوال کے جواب میں پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ وقت کے ساتھ پارلیمنٹ اور سیاستدان کی "اسپیس" کم ہوئی جس کو لینے میں وقت لگے گا، جمہوری سیاسی نظام پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ 

ایک سوال پر انہوں نے بتایاکہ مولانا فضل الرحمان آئینی عدالتوں اور عدالتی اصلاحات پر مان گئے تھے، پر ملٹری کورٹس سے متعلق ترمیم پر پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے مخالف کی تھی۔

عمران خان کے بارے میں بلاول کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی نے اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کیے ہوتے تو آج دوبارہ وزیراعظم ہوتے، بانی پی ٹی آئی آج بھی سیاستدانوں سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے سوال پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ یہ معاملہ پارلیمنٹ سے طے شدہ ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے کسی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، آرمی چیف کی مدت میں توسیع کامعاملہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ سےترمیم کروا کر حل کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس منیب 63 اے کے فیصلے میں اپنا ذہن واضح کرچکے ہیں۔

مزید خبریں :