11 اکتوبر ، 2024
بلوچستان کے علاقے دکی میں مقامی کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد کے حملوں میں 20کان کن جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق رات گئے نامعلوم مسلح افراد نے دکی کے ڈسٹرکٹ چیرمین حاجی خیر اللہ کی کوئلہ کانوں پر راکٹ دستی بم سے حملہ کیا اور وہاں موجود کان کنوں پر فائرنگ کردی جس سے 20کان کن جان بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق حملوں جاں بحق ہونے والے کان کنوں کا تعلق پشین، قلعہ سیف اللہ، ژوب، مسلم باغ، موسی خیل، کچلاک اور افغانستان سے ہے۔
میڈیکل آفیسر دکی اسپتال ڈاکٹرجوہر سدوزئی کے مطابق مسلح افراد کے حملے میں زخمی ہونے والوں کو دکی اسپتال میں طبی امداد کے بعد ٹیچنگ اسپتال لورالائی منتقل کردیا گیا ہے۔
میڈیکل آفیسر کا بتانا ہے کہ دکی کوئلہ کان حملے میں 19 افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق کان کنوں کا تعلق قلعہ سیف اللہ، پشین، ژوب اور مسلم باغ سے ہے، جاں بحق ہونے والوں میں لورالائی،کچلاک اور موسیٰ خیل کے کان کن بھی شامل ہیں جبکہ 3 کان کنوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔
کوئلہ کان کے مالک حاجی خیر اللہ نے بتایا کہ مسلح افراد نے دس کوئلہ کانوں کی مشینری کو بھی جلا دیا ہے، واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس اور ایف سی موقع پر پہنچ گئی اور سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی نے دکی میں بے گناہ مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتےہوئے واقعے پر برہمی کا اظہار کیا اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا دہشت گردوں کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے، مزدوروں کو سافٹ ٹارگٹ سمجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے، دہشت گرد بزدل ہیں، دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
دکی میں کوئلہ کانوں پر حملے میں کان کنوں کی ہلاکت پر شہریوں کی جانب سے کوئٹہ کے باچا خان چوک پر میتیں رکھ کر دھرنا دیا جا رہا ہے جبکہ کان کنوں کی ہلاکت کے خلاف دکی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔