11 اکتوبر ، 2024
کراچی میں نقاب پوش افراد ریجنل الیکشن کمیشن کے دفتر سے بیلٹ پیپرز کی بوری لے کر فرار ہو گئے۔
نامعلوم افراد نے بیلٹ پیپرز کے بورے کو آگ لگا دی، تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے کارکنان کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔
ڈپٹی میئر کراچی اور پیپلز پارٹی کے رہنما سلمان مراد بھی ریجنل الیکشن کمشنر کے دفتر میں موجود ہیں، ریجنل الیکشن کمشنر کے دفتر میں توڑ پھوڑ بھی ہوئی۔
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 231 کے چار پولنگ اسٹیشنز کی دوبارہ گنتی کے دوران ریجنل الیکشن کمیشن کے دفتر پر پیپلزپارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ اور پولیس میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔
تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے الزام عائد کیا کہ پیپلزپارٹی کے غنڈے نے الیکشن کمیشن کے دفتر میں سارا ریکارڈ جلا دیا، الیکشن کمیشن میں بیلٹ باکس اور دیگر ریکارڈ بھی جلا دیا گیا، پی ٹی آئی کے امیدوار ایڈووکیٹ خالد محمود پر تشدد کیا گیا، پیپلزپارٹی کے افراد میرا لیپ ٹاپ بھی چھین کرلے گئے۔
ان کا کہنا تھا ہار کے خوف سے پیپلزپارٹی نے الیکشن کمیشن دفترپر دھاوا بولا ہے، پولیس کی موجودگی میں غیر قانونی کارروائی کی گئی ہے۔
آزاد امیدوار خالد محمود کے بیٹے ولید احمد نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی گنتی شروع ہونے لگی تالے لگا دیے گئے، دفتر کے اندر سے ایک بندے نے تالا کھولا، مجھے مارا گیا میرا لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی چھین لیا گیا۔