16 اکتوبر ، 2024
شنگھائی تعاون تنظیم کا کنونشن سینٹر اسلام آباد میں شروع جاری ہے جس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا پائیدار ترقی کیلئے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے 23 ویں اجلاس کی صدارت کی۔
ایس سی او اجلاس کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور دارالخلافہ کو دلہن کی طرح سجایا گیا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں چین کے وزیراعظم لی چیانگ، روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن، تاجکستان کے وزیراعظم خیر رسول زادہ، کرغزستان کے وزیراعظم زاپاروف اکیل بیگ، بیلا روس کے وزیراعظم رومان گولوف چینکو، قازقستان کے وزیراعظم اولڑاس بینکتینوف، تاجکستان کے وزیراعظم کوہر رسول زادہ اور ازبکستان کے وزیراعظم عبد اللہ ارپیوف شریک ہوئے۔
اس کے علاوہ ایران کے نائب صدر محمد عارف اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بھی ایس سی او کانفرنس میں شریک ہوئے جب کہ منگولیا مبصر ملک کے طور پر شریک ہوا جس کی نمائندگی منگولین وزیراعظم نے کی، وزیراعظم شہباز شریف نے تمام معزز مہمانوں کا استقبال کیا۔
پائیدار ترقی کیلئے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے: وزیراعظم شہباز شریف کا افتتاحی سیشن سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے ایس سی او اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کا انعقادہمارے لیے اعزاز ہے، ایس سی او ممالک دنیاکی آبادی کا 40 فیصد ہیں، پائیدار ترقی کیلئے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے، معاشی ترقی، استحکام اور خوشحالی کیلئے مل کر آگے بڑھنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا ہم نے اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں، یقین ہے اجلاس میں سیرحاصل گفتگو کے دور رس نتائج ملیں گے، عالمی منظر نامے میں تبدیلی اور ارتقا کا سامنا کررہے ہیں، موجودہ صورتحال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا اجلاس رکن ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کا موقع فراہم کرے گا ، ہمیں اجتماعی دانش کو بروئے کارلاتے ہوئے آگے بڑھناہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے، تجارتی روابط کے فروغ کیلئے کاوشیں ضروری ہیں۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا عالمی برادری افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد پر توجہ دے، افغان سرزمین کا دہشت گردی کیلئے استعمال روکنا ہوگا، پاکستان پر امن ، مستحکم اورخوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا سیاحت، روابط ، گرین بیلٹ کے شعبوں پر توجہ کی ضرورت ہے، غربت معاشی نہیں اخلاقی مسئلہ بھی ہے، خطے سے غربت کے خاتمے کیلئے اقدامات کو ترجیح دینا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ مستقبل کیلئے اقتصادی استحکام ہماری ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے درپیش خطرات چیلنج ہیں، قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، علاقائی ترقی کیلئے بیلٹ اینڈ روڈ اہم منصوبہ ہے۔
ایس سی او کانفرنس کے اختتامی سیشن میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی روس کے سپرد کر دی گئی، وزیراعظم شہباز شریف نے ایس سی او کی سربراہی ملنے پر روس کو مبارکباد دی، روس ایس سی او کی سربراہی 2025 تک سنبھالے گا۔
ایس سی او سربراہان حکومت کی جانب سے کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط بھی کیے گئے، بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے ایس سی او کانفرنس کے اعلامیہ پر دستخط کر دیے۔
ایس سی او کے رکن ممالک نے تنظیم کے بجٹ کی بھی منظوری دے دی۔