17 اکتوبر ، 2024
لاہور میں گزشتہ روز 3 جماعتوں کے بڑوں کے درمیان ہونے والی بیٹھک کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
گزشتہ روز نواز شریف کی جانب سے صدر آصف علی زرداری، سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی شریک تھیں۔
اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم لیگ ن نے بھی آئینی ترامیم کے لیے جے یو آئی اور پیپلز پارٹی کے مسودے پر اتفاق کر لیا ہے جس کی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی تصدیق کی تھی۔
اب گزشتہ روز ہونے والی اہم ملاقات کی اندرونی کہانی بھی سامنے آگئی ہے جس کے مطابق مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام عدالتی اصلاحات پر متفق ہیں۔
ذرائع کے مطابق طے شدہ عدالتی اصلاحات پر مولانا فضل الرحمان آج پی ٹی آئی قیادت کو اعتماد میں لیں گے، مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری آئینی ترامیم پر ن لیگی قیادت کو ساتھ ملانے کیلئے کوشاں ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اعتراض والی شقوں پر مسلم لیگ ن کی قیادت آپس میں پھر مشاورت کرے گی، اجلاس میں مشترکہ مسودے پر اتفاق رائے کی کوشش جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑوں کی بیٹھک میں 9 مئی کے ملزمان کے ٹرائل کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق رائے نہ ہو سکا، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کو فوجی عدالتوں پر تحفظات ہیں جبکہ ن لیگ فوجی عدالتوں کا نفاذ چاہتی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے 4 رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ بڑوں کی نشست کے بعد آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوا ہے، آئینی عدالت پر ن لیگ اورپیپلز پارٹی ایک قدم پیچھےہوئی ہے، تمام جماعتوں میں آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق رائے ہوا ہے۔