21 اکتوبر ، 2024
26 ویں آئینی ترمیم کے تحت اب چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب3 سینئر ججز میں سے کیا جائے گا۔
سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دےدی اور حکومت دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔
سینئر ترین جج چیف جسٹس کے لیے آٹو میٹک چوائس نہیں ہوگا اس کے برعکس چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب 3 سینئر ججز میں سے کیا جائے گا۔
نئی ترمیم کے تحت چیف جسٹس کے نام کا فیصلہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی 2 تہائی اکثریت سے کرے گی،کمیٹی وزیراعظم کو چیف جسٹس کا نام بھیجے گی جس کے بعد وزیراعظم اب صدر مملکت کو منظوری کے لیے نام بھیجیں گے۔
26 ویں آئینی ترمیم کے مطابق 3 سینئر ججز میں سے کسی جج کے انکارکی صورت میں اگلے سینئرترین جج کا نام زیرغورلایا جائے گا جب کہ چیف جسٹس پاکستان کی عہدے کی مدت 3 سال یا ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 65 سال ہوگی۔
دوسری جانب پارلیمنٹ میں پیش26 ویں آئينی ترمیم کا مسودہ منظر عام پرآگیا جس کے تحت سپریم کورٹ ججز کا تقرر کمیشن کرے گا جس کی سربراہی چیف جسٹس کریں گے۔
کمیشن میں 4 سینئر ترین ججز ، وفاقی وزير قانون ، اٹارنی جنرل ،قومی اسمبلی و سینیٹ کے2 ، 2 نمائندے اور 15سال تجربے کا حامل بار کونسل کا نمائند ہ شامل ہوں گے۔
آئینی ترمیم کے مطابق وزیراعظم یا کابینہ کی جانب سے صدرکو بھجوائی گئی ایڈوائس پرکوئی عدالت،ٹریبونل یا اتھارٹی سوال نہیں اٹھاسکتی۔
سپریم کورٹ کے ججز کے انتخاب کے لیے جوڈیشل کمیشن میں 4 ارکان پارلیمنٹ شامل ہوں گے،سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں آئینی بینچ بنائے جائیں گے،جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ میں آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا۔
سپریم کورٹ کے ججز کے تقررکے لیے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی متناسب نمائندگی ہوگی، 8 ارکان قومی اسمبلی 4 سینیٹ سے ہوں گے اور آرٹیکل184 تین کے تحت سپریم کورٹ اپنے طورپرکوئی ہدایت یا ڈکلیئریشن نہیں دے سکتی۔