26 اکتوبر ، 2024
امریکا میں اخبارات کی جانب سے صدارتی امیدواروں کی حمایت روایت رہی ہے تاہم تاہم ایک معروف امریکی اخبار نے تین دہائیوں بعد پہلی مرتبہ صدارتی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کی حمایت سے معذرت کرلی ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے 36 برس میں پہلی بار واضح کیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس میں سے کسی ایک کی بھی حمایت نہیں کرے گا اور ماضی کی طرح اسی اصول پر اب ہمیشہ قائم رہے گا۔
1988 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کسی بھی صدارتی امیدوار کی حمایت نہیں کررہا۔ اخبار نے صدارتی امیدوار کی پہلی توثیق 1952 میں کی تھی، پھر یہ سلسلہ ترک کردیا گیا اور توثیق کی روایت 19 سو 76 میں شروع کی گئی۔
اخبار کا تازہ اقدام کملا ہیرس کیلئے بری خبر ہے کیونکہ واشنگٹن پوسٹ مسلسل ڈیموکریٹک امیدواروں ہی کی حمایت کرتا رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے دو رپورٹروں کا ایک آرٹیکل بھی شائع کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ادارتی صفحے کے عملے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں کملا ہیرس کی توثیق کرنے کا مسودہ تیار کرلیا تھا مگر اخبار کے مالک اور ایمازون کے بانی جیف بزوس نے اسے شائع کرنے سے روک دیا۔
اس اقدام پر اخبار کے ایڈیٹر رابرٹ کیگن مستعفی ہوگئے ہیں، رابرٹ کیگن اداریوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری صدارت کو جمہوریت کیلئے خطرہ قراردیتے رہے ہیں اور ان کے نزدیک دوبارہ منتخب کرلیے گئے تو ڈونلڈ ٹرمپ آمر ثابت ہوں گے۔
واشنگٹن پوسٹ سے پہلے ریاست کیلیفورنیا کے سب سے بڑے اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے ادارتی بورڈ کی جانب سے کملا ہیرس کی توثیق کیے جانے کو روک دیا تھا، جس پر ایل اے ٹائمز کے ادارتی مدیر اور دو بورڈ ارکان مستعفی ہوگئے تھے۔
تاہم اخبار کے مالک کی بیٹی نکاسون شیؤنگ نے وضاحت کی تھی کہ گریز کا مطلب ڈونلڈ ٹرمپ کی توثیق نہیں۔
نکاسون شیؤنگ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اخبار اسرائیل اورغزہ سے متعلق بائیڈن، ہیریس انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیموکریٹس کی توثیق کرنا نہیں چاہتا کیونکہ یہ ایک ایسے امیدوار کی توثیق ہوگی جو بچوں پر جنگ کی نگرانی کر رہا ہے، نسل کشی کسی صورت قبول نہیں۔