یونیورسٹی آف آکسفورڈ نے جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ اس کے آفیشل X اکاونٹ سے ایسی کوئی پوسٹ نہیں کی گئی۔
29 اکتوبر ، 2024
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی 28 اکتوبر سے 25 نومبر کے درمیان اپنے نئے چانسلر کا انتخاب کرنے جا رہی ہے، جس کے لیے درخواست گزاروں میں سے ایک جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان بھی تھے۔تاہم، عمران خان حتمی امیدواروں کی فہرست میں شامل نہیں ہو سکے۔
جیسے ہی امیدواروں کا اعلان کیا گیا، ایک اسکرین شاٹ گردش کرنے لگا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی X (ٹوئٹر) پوسٹ ہے۔ اس مبینہ پوسٹ میں کہا گیا کہ یونیورسٹی نے عمران خان کو فلسطین اور افغان طالبان کی حمایت کی بنیاد پر چانسلر کی دوڑ سے نااہل قرار دے دیا ہے۔
پوسٹ خود ساختہ ہے۔
ایکس پر ایک سوشل میڈیا صارف نے 17 اکتوبر کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک مبینہ پوسٹ شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا :
”پاکستانی حکومت کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے ہم عمران خان کو چانسلر کے انتخابات کی دوڑ سے خارج کرتےہیں، درخواست میں جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ سنگین قسم کے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اسرائیل کے خلاف ہے اور فلسطین کے حق میں ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان طالبان کے حامی ہیں اور پاکستان میں اسلامی شریعت چاہتے ہیں۔ “
اسکرین شاٹ کو واٹس ایپ، ٹک ٹاک، اور فیس بک جیسے پلیٹ فارمز پر وسیع پیمانے پر شیئر کیا گیا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی نے اپنے آفیشلX (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر ایسا کوئی پیغام پوسٹ نہیں کیا۔
یونیورسٹی کی ترجمان نے ای میل کے ذریعے جیو فیکٹ چیک کو بتایا: ”میں تصدیق کر سکتی ہوں کہ یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے X اکاؤنٹ سے ایسی کوئی ٹویٹ نہیں کی گئی۔“انہوں نے 16 اکتوبر کو کئی گئی ایک اور پوسٹ بھی شیئر کی جس میں چانسلر کے عہدے کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا گیا۔
اس کے علاوہ، جیو فیکٹ چیک کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی ٹائم لائن پر 17 اکتوبر کی مبینہ پوسٹ نہیں ملی، جبکہ جیو فیکٹ چیک نے اس روز یونیورسٹی کی جانب سے کسی بھی ڈیلیٹ کی گئی پوسٹ کا پتہ لگانے کےلیے Wayback Machine کا استعمال بھی کیا،مگر کوئی ڈیلیٹ کی گئی پوسٹ نہیں ملی ۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامgeo_factcheck @پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔