Time 06 نومبر ، 2024
دنیا

غزہ جنگ نے نیویارک میں پاکستانی کو کیسے ہرایا؟

غزہ  جنگ نے نیویارک میں پاکستانی کو کیسے ہرایا؟
پاکستانی امریکن عامر سلطان نیویارک کے حلقہ نمبر دس سے ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر امیدوار تھے،فوٹو: فائل

امریکا کے اقتصادی مرکز نیویارک میں پاکستانی امریکن امیدوار عامر سلطان کو ایک بار پھر شکست کا سامنا کرنا پڑگیا۔ اس بار انہیں غزہ جنگ لے ڈوبی۔

امریکی پاکستانی ری پبلکن کے مقابلے میں 16 برس سے اس حلقے کی نمائندگی کرنے والے ڈیموکریٹک حریف اسٹیو اسٹرن کو کسی دشواری کا سامنا نہیں ہوا ، اس بار وہ دوگنا مارجن سے جیت گئے۔

خوشدلی سے شکست تسلیم کرتے ہوئے عامر سلطان نے اس نمائندے کو بتایا کہ وہ ان تمام ووٹرز  اور  سپورٹرز کے شکر گزار ہیں جنہوں نے انتخابی مہم میں ساتھ دیا، ووٹ ڈالنے نکلے اور حق میں نتائج نہ ہونے کے باوجود اپنا قیمتی وقت نکال کر حوصلہ افزائی کے لیے آئے۔

عامر سلطان نے مستقبل کے حوالے سے سیاسی حکمت عملی بھی بتائی، اس کا ذکر بھی شامل کریں گے مگر پہلے یہ کہ اس بار امریکن پاکستانی ری پبلکن کے ساتھ ہوا کیا؟

پاکستانی امریکن عامر سلطان نیویارک کے حلقہ نمبر دس سے ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر امیدوار تھے۔ انہوں نے 26 ہزار 241  ووٹ لیے جو کہ 44 اعشاریہ ایک فیصد ہیں۔

عامر سلطان کے ڈیموکریٹک حریف اسٹیو اسٹرن 33  ہزار 200 ووٹ لےکر  اپنی نشست کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے جو کہ 55 اعشاریہ 8 فیصد بنتے ہیں۔ اس طرح پاکستانی امریکن امیدوار کو 7  ہزار ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

عامر سلطان نے لانگ آئی لینڈ کے جس حلقے سے یہ الیکشن لڑا وہاں مجموعی آبادی ایک لاکھ 34 ہزار افراد پر مشتمل ہے، اس علاقے میں انتہائی امیر آبادی ہے اور مذہبی لحاظ سے دیکھیں تو یہ یہودیوں کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے۔

عامر سلطان کے حریف اسٹیو اسٹرن مذہبی لحاظ سے یہودی ہیں اور ایک ری پبلکن رہنما نے اس نمائندے کو بتایا کہ الیکشن میں غزہ جنگ اور مذہبی کارڈ بھی پلے کیا گیا۔

گرچہ یہ نمائندہ اپنے ذرائع سے اور  ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر سے اس بات کی تصدیق یا تردید حاصل نہیں کرسکا تاہم اس ری پبلکن رہنما نے دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹک امیدوار کی جانب سے جو  اشتہاری  پمفلٹ  بانٹے گئے ان میں عامر سلطان کو  انتہاپسند اور خطرناک شخص قرار دیا گیا تھا۔

مبینہ طور پر ایسی اشتہاری مہم کی جانب سے یہودیوں کے لیے اسٹیو اسٹرن کے مقابلے میں کسی بھی امیدوار کو  ووٹ دینا مشکل بنا دیا گیا۔

غزہ  جنگ نے نیویارک میں پاکستانی کو کیسے ہرایا؟
ڈیموکریٹک امیدوار کی جانب سے جو اشتہاری پمفلٹ بانٹے گئے ان میں عامر سلطان کو انتہاپسند اور خطرناک شخص قرار دیا گیا

اس سوال پر کہ آیا عامر سلطان اپنا اصل امیج کیوں لوگوں پر واضح نہ کرسکے، ری پبلکن لیڈر نےکہا کہ عامر سلطان نے اپنے پملفٹ جاری کرکے پالیسیوں سے لوگوں کا آگاہ کرنے کی ہر ممکن کوشش تو کی مگر فنڈز کی کمی آڑے آئی کیونکہ امریکا میں الیکشن کے لیے ڈالر  پانی کی طرح بہانا پڑتے ہیں۔

انہی ریپبلکن رہنما نے اس نمائندے کو بتایا کہ مئی میں ایک اورپاکستانی امریکن نادیہ پرویز کے ساتھ بھی یہی یعنی اَس وَرسز دیم کی صورتحال پیش آئی تھی تاہم وہ تین ووٹوں کے فرق سے اسکول بورڈ کی رکن بننے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔

اس سوال پر کہ آیا اس بار جنوب ایشیائی کمیونٹی کے افراد کتنی تعداد میں ووٹ دینے آئے؟عامرسلطان نے کہا کہ ابھی سرکاری طور پر اعداد وشمار جاری نہیں کیے گئے، اس لیے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

عامر سلطان کے حلقہ نمبر دس میں تقریبا ایک لاکھ ووٹرز ہیں جن میں سے جنوب ایشیائی ووٹرز کی تعداد تقریبا 10 سے 11 فیصد ہے، عامر سلطان اس بار تقریبا سات ہزار ووٹوں سے ہارے ہیں۔

عامر سلطان سنہ 2022 میں بھی اس حلقے سے ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑچکے ہیں جس میں اسٹیو اسٹرن کو 26 ہزار 6 سو 46 ووٹ ملے تھے اور عامر سلطان 22 ہزار 3 سو 52  ووٹ لینے میں کامیاب رہے تھے۔

عامرسلطان نیویارک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ ہیں اور سماجی و سیاسی لحاظ سے انتہائی فعال امریکن پاکستانیوں میں سے ایک ہیں۔

پبلک سروس کے  حوالے  سے دیکھا جائے تو  عامر سلطان سفک کاؤنٹی میں ایشین امریکن ایڈوائزری بورڈ کے ایگزیکٹو ممبر ہیں جہاں وہ پاکستانی کمیونٹی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ وہ ہنٹنگٹن میں ایشین امریکن ٹاسک فورس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹربھی ہیں جب کہ اربن لیگ آف لانگ آئی لینڈ کے نائب صدر رہ چکے ہیں۔

ان کا آبائی تعلق اسلام آباد سے ہے اور  وہ سابق آرمی چیف اور سابق صدر پرویز مشرف کے انتہائی قریبی عزیز بھی ہیں۔

اس سوال پر کہ آیا مستقبل میں وہ سیاست جاری رکھیں گے؟ عامر سلطان نے کہا کہ

گرتے ہیں شہ سوار ہی میدان جنگ میں

وہ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چلے

عامر سلطان نے کہا کہ ان کی نظر اگلے انتخابات پر ہے اور وہ زیادہ تیاری کے ساتھ میدان میں اتریں گے، انہیں یقین ہے کہ ماضی کے تجربات سے سبق سیکھ کر وہ عوامی عہدہ حاصل کرلیں گے۔

مزید خبریں :