12 نومبر ، 2024
اسلام آباد میں عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (آیف بی آر) کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوگیا۔
آئی ایم ایف وفد اور اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات وزارت خزانہ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں ہوئے۔
ملاقات میں پاکستان کے معاشی اعشاریوں کے بارے آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ دی گئی۔اس کے علاوہ 2.5 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسگ کے بارے بھی اعتماد میں لیا گیا۔ایف بی آر کی طرف سے ریونیو وصولیوں میں شارٹ فال اور اس کی وجوہات پر تفصیل سے بات ہوئی۔
جیو نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق رجسٹرڈ تاجروں کا ڈیٹا اور ان سے ٹیکس وصولی کے بارے آئی ایم ایف حکام کو آگاہ کیا گیا۔جولائی سے اکتوبر ایف بی آر کو تاجروں سے 20ا ارب روپے تک ٹیکس اکٹھا کرنا تھا لیکن صرف 17لاکھ وصول ہوئے۔
اس کے علاوہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت 5 شعبوں میں سسٹم کی انسٹالیشن کا جائزہ لیا گیا۔ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے پلان پر ایف بی آر انفورسمنٹ آرڈیننس پر مشن کو بریفنگ دی گئی۔
مذاکرات کے دوسرے دور میں توانائی کے شعبے میں صنعتی شعبے میں آر ایل این جی کے استعمال اور سولرائزیشن پالیسی پر بھی تفصیل سے بات چیت ہو گی۔
آئی ایم ایف نے سولرائزیشن اور صنعتوں میں آر ایل این جی کے استعمال اعتراضات اٹھا رکھے ہیں جبکہ پاکستا ن نے اگلے سال تک آر ایل این جی کے استعمال کو ختم کرنے اور صنعتی شعبے کی نیشنل گریڈ سے بجلی پر منتقل کرنے کا وعدہ کیا ہوا ہے۔