Time 13 نومبر ، 2024
بلاگ

گرین پاسپورٹ کی مسلسل تنزلی

پاکستانیوں کیلئے یہ خبر یقیناً دکھ اور تکلیف کا باعث ہوگی کہ دنیا کے پاسپورٹ کی رینکنگ میں اس سال بھی پاکستانی پاسپورٹ مزید گراوٹ کا شکار ہوکر دنیا کے ممالک کی صف میں 102ویں نمبرپر آگیا۔ پاسپورٹ کی رینکنگ کرنے والے عالمی ادارے ہینلے اینڈ پارٹنرز کی حالیہ رپورٹ میں صومالیہ، یمن، بنگلہ دیش، فلسطین اتھارٹی، ایتھوپیا اور لیبیا جیسے ممالک کا پاسپورٹ بھی پاکستان سے بہتر قرار پایا جنہیں101 ویں نمبر پر رکھا گیا۔

 اس طرح اِن ممالک کے شہری دنیا کے 38 ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں جبکہ پاکستانی پاسپورٹ پر دنیا کے 34 ممالک کا سفر بغیر ویزا کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ہینلے اینڈ پارٹنرز کی جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کمزور ترین پاسپورٹ رکھنے والا چوتھا ملک قرار پایا تھا اور یمن اور صومالیہ کے ساتھ مشترکہ طور پر 92 ویں نمبر پر تھا جو اس سال مزید گرکر 102 نمبر پر آگیا ہے۔

ہینلے اینڈ پارٹنرز کی فہرست میں سب سے کمزور پاسپورٹ افغانستان کا ہے جس کے شہری 28 ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں جبکہ سنگاپور کے پاسپورٹ کو دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے جس کے شہری 195ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور اسپین ہیں جن کے شہریوں کو 192ممالک کا سفر بغیر ویزا رسائی حاصل ہے۔  

پاسپورٹ انڈیکس میں تیسرے نمبر پر 7 ممالک ہیں جن میں آسٹریا، فن لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، نیدرلینڈز، جنوبی کوریا اور سوئیڈن شامل ہیں جنکے شہری 191ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں۔ اس رینکنگ میں برطانیہ، بلجیم، ڈنمارک، نیوزی لینڈ، ناروے اور سوئٹزرلینڈ چوتھے نمبر پر ہیں اور ان ممالک کے شہری 190ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں۔ پانچویں نمبر پر آسٹریلیا اور پرتگال ہیں جنکے پاسپورٹ کے حامل شہری 188 ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں۔ چھٹے نمبر پر یونان اور پولینڈ ہیں جبکہ ساتویں نمبر پر کینیڈا، ہنگری اور مالٹا ہیں جنکے شہری بالترتیب 184 اور 182 ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں۔ انڈیکس میں امریکی پاسپورٹ آٹھویں پوزیشن پر ہے اور امریکی شہری 180 ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں۔

ایسے میں جب ہم سے بہتر ممالک کے باشندوں کو ای ویزا اور ویزا آن ارائیول کی سہولتیں حاصل ہیں، پاکستانی باشندوں پر دنیا تنگ ہوتی جارہی ہے جس کی حالیہ مثال یو اے ای ہے جس نے پاکستانیوں کیلئے ویزوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ سعودی عرب نے پاکستانیوں کے ویزوں پر سختی کررکھی ہے۔ یو اے ای گزشتہ 6 ماہ سے کسی پاکستانی کو وزٹ اور ایمپلائمنٹ ویزا جاری نہیں کررہا، دوسری طرف پوری دنیا کے باشندے ای ویزا اور ویزا آن ارائیول پر یو اے ای آرہے ہیں۔

 گرین پاسپورٹ کی مسلسل گراوٹ کی ایک وجہ بیرون ملک جانے والے وہ پاکستانی ہیں جو ملک کی موجودہ غیر یقینی سیاسی اور معاشی صورتحال کے باعث غیر قانونی طور پر یورپی ممالک کا رخ کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ خلیجی ممالک میں بھی پاکستانیوں کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر مقیم ہے جن میں سے بیشتر افراد نے گداگری کا پیشہ اختیار کر رکھا ہے۔ سعودی عرب اور یو اے ای میں گداگری جرم ہے اور سعودی عرب کی جیلیں گداگری کا پیشہ اختیار کرنے والے پاکستانیوں سے بھری پڑی ہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ کی ساکھ کو سب سے زیادہ نقصان پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں نے پہنچایا جنہوں نے پاسپورٹ حکام سے رشوت کے عوض پاکستانی پاسپورٹس حاصل کئے۔ یہ افغان باشندے جب غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے بیرون ملک پکڑے جاتے تو اُنہیں پاکستانی تصور کیا جاتا جس سے پاکستانی پاسپورٹ دنیا بھر میں بدنام ہوا جبکہ رہی سہی کسر غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں نے نکال دی جن کے بیرون ملک پکڑے جانے پر پاکستانی پاسپورٹ اور پاکستانیوں کی جگ ہنسائی ہوئی۔

 ایسے میں جب عالمی انڈیکس میں پاکستانی پاسپورٹ کی رینکنگ میں مسلسل گراوٹ آتی جارہی ہے، پاکستانیوں کو ویزے کے حصول کیلئے مزید سختیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور یہ امر باعث افسوس ہے کہ بنگلہ دیش، فلپائن اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کے ویزے کے حصول کیلئے بھی پاکستانیوں کو کئی ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔ دنیابھر میں پاکستانیوں کے ساتھ ناروا سلوک اور گرین پاسپورٹ کی تنزلی کے ذمہ دار ہم خود ہیں کیونکہ ہمارے ملک کے لوگ ہی پاکستان کا امیج خراب کررہے ہیں۔ پاسپورٹ تنزلی کے سفر میں ہم یمن اور صومالیہ جیسے ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں اور عالمی پاسپورٹ رینکنگ میں ہم سے نیچے صرف خانہ جنگی کا شکار شام اور افغانستان جیسے ممالک ہیں۔ حکومت نے اگر اس مسئلے پر توجہ نہ دی تو وہ وقت دور نہیں جب آنے والے سالوں میں پاکستان پاسپورٹ رینکنگ میں سب سے نیچے ہوگا جو ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔