24 نومبر ، 2024
آئیڈیاز 2024 بین الاقوامی دفاعی نمائش چار روز جاری رہی، اس دفاعی نمائش میں ملک میں خودانحصاری کے طرف بڑھتے کئی منصوبوں کی رونمائی کی گئی۔
دفاعی میدان میں تیزی سے خود انحصاری کا سفر قابل فخرکارنامہ ہے، بغیر پائلٹ کا جدید لڑاکا ڈرون شہپر تھری، جدید اور لڑاکا ٹینک حیدر، پی کے 47 اسنائپر رائفل، مختلف شعبوں میں جدید آرٹیفیشل انٹیلجنس سے آراستہ خودکار نظام، متبادل توانائی کے ماڈلز، ملک میں تیار کردہ جدید کمیونیکیشن نظام، ریڈار، نادرا ٹیکنالوجیز، فضائیہ کے نئے جنریشن جے ایف 17بلاک تھری کے بعد مکمل طور پر ڈیزائن کردہ نئے پی ایف ایکس طیارے کی تیاری کی نوید ان اچھی خبروں میں سے ہیں جوطویل عرصے سے معاشی اور سیاسی بحران کی خبروں سے پھیلے مایوسی کے اندھیروں میں ایک روشنی کی کرن ہے۔
نمائش میں نیول چیف کی جانب سے کراچی میں اپنے پہلے میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (PMSTP) کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا۔ مصنوعی ذہانت سائبر سیکیورٹی جہاز سازی اور ساحلی سیاحت پر توجہ مرکوز کرنے والے پارک کا مقصد ملک کے سمندری شعبے کو تبدیل کرنا اور اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔
آئیڈیاز کے بارہویں ایڈیشن میں کل 557 مندوبین نے شرکت کی،82 ایم او یوز پر دستخط ہوئے ،240بی ٹو بی میٹنگز منعقد ہوئیں، 75000 ویزیٹرز نے شرکت کی۔
نمائش میں پچاس سے زائد ممالک نے حصہ لیا، 350 سے زائد غیر ملکی وفود شریک ہوئے،دیگر ممالک کے ساتھ ایران، اٹلی اور یوکرین کی پہلی بار شمولیت نے یہ ظاہر کیا کہ پاکستان خطے میِں اہمیت کا حامل ملک ہے ۔کراچی شو آئیڈیاز 2024 کا نشانِ پاکستان سی ویو پر انعقاد ہوا۔کراچی شو میں میرینز ڈرل، انسداد دہشت گردی کے ڈیمو، فری فال جمپس اور پاک آرمی اور پاک بحریہ کے مشترکہ فضائی مظاہرے کئے گئے۔ یہ اچھی بات تھی کہ ٹیکنالوجی اور بزنس کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلباء کو نمائش میں شرکت کی اجازت دی گئی لیکن طلباء کو آخری دو روز میں شرکت کرانی چاہیے۔
کراچی میں یہ بین الاقوامی دفاعی نمائش کامیابی سے منعقد ہونے کے بعد اختتام پذیر ہوئی جس میں قومی اداروں کے سکیورٹی انتظامات، ٹریفک منجمنٹ، صوبائی حکومت کے انتظامی امور اور میونسپل سروسز ہر سطح پر بہتر رہیں اور شہریوں کو اتنی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔خصوصا شہریوں کو ٹریفک کے بہتر انتظامات پر خاصا اطمینان رہا۔
بارہویں دفاعی نمائش کی میڈیا کووریج میں پہلی مرتبہ یہ اتفاق ہوا کہ اس مرتبہ میڈیا کو اس اہم دفاعی نمائش کی تفصیلی کووریج کا موقع نہ مل سکا اور کئی ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس میں پاکستان کا تعمیری اور روشن چہرہ سامنے لانے کے لئے وقت کی کمی آڑے آگئی۔ اس کی بنیادی وجہ جو نظر آئی وہ یہ تھی کہ ابتداء کے دو روز میڈیا کو انتہائی اہم شخصیات کے دورے کی وجہ سے نمائش میں جانے کی اجازت نہ مل سکی ۔
یہی وہ دو دن تھے جس میں صحافی ملکی اور غیر ملکی پویلینز کا مشاہدہ کرکے خاص اور اہم شعبے کی جدید ٹیکنالوجی، ہتھیاروں،کمیونیکیشن سسٹم اور دیگرامور کی نشاندہی کرلیتے ہیں اور بعد میں ان پر اپنی رپورٹس باقی دنوں میں تیار کرتے ہیں ۔۔ اس طرح سے نشاندہی کے بعد اس اسٹالز پر جاکر اطمینان سے تفصیلات لینے، تصاویر اور فوٹیج بنانے کے ساتھ انٹرویوں بھی کئے جاتے ہیں ۔ یہ بھی محسوس کیا گیا کہ پی او ایف اور ایچ آئی تی جیسے قابل فخر اداروں کے اسٹالز پر بھی میڈیا سے بات کرنے کے لئے ذمہ داران اجازت کے منتظر رہے۔
ایسے میں اہم شخصیات اورافسران کے دورے کے موقع پر پروٹوکول اور درجنوں سکیورٹی اہلکاروں کی آمد نے تجارتی ماحول کا تاثر خراب کیا۔ غیرمتعلقہ لوگوں کی آمدسے غیرملکی کمپنیوں کے نمائندے پریشان نظر آئے اور بات چیت میں کہتے نظر آئے کہ یہ افراد ان کے سامان کو چھیڑرہے ہیں یا ٹک ٹاک بنارہے ہیں جو ایک غیرسنجیدہ اور غیر تجارتی ماحول لگا۔گزشتہ دفاعی نمائشوں میں میڈیا مینجمنٹ کا یہ انتظام ڈیپو کے ماتحت رہا کرتا تھا اور بہت بہتر طریقے سے انجام دیا جاتا تھا جہاں صحافیوں کو یہ مدد بھی فراہم کی جاتی تھی کہ کہاں کوئی نئی کمپنی، مصنوعات اور ملک اس نمائش میں شامل ہوا ہے اور اس سے متعلق معلومات فراہم کرنے میں مدد بھی دی جاتی تھی ۔
اس مرتبہ اس معاملے میں خاصی دقت پیش آئی اور کووریج میں کئی مرتبہ رکاوٹ بھی محسوس ہوئی۔ قومی اداروں کی ملک میں تیار کردہ مصنوعات کے ساتھ غیرملکی مصنوعات کا مشاہدہ، اور ماہرین سے ملاقات بھی متاثر ہوئی ، ایم او یوز کی بروقت کووریج نہ ہوسکی نہ مل سکی لیکن یہ وہ معاملات ہیں جس میں منتظمین کو یقیناً اس کا فیڈ بیک ملنا چاہیے کہ اس کام کو جو بہتر انداز میں کرسکتا ہے اس سے ہی کرایا جائے تاکہ ملک کی ان کامیابیوں کو دنیا بھر اور ملکی عوام تک پہنچایا جاسکے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔