25 نومبر ، 2024
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ جو ڈی چوک پہنچے گا وہ گرفتار ہوگا، وہ آئیں اور ہم انہیں جانے دیں یہ نہیں ہوگا، اگر 5 منٹ فائرنگ ہو تو ایک بندہ نظر نہیں آئے گا۔
بیلا روس کے صدر خیریت سے آگئے ہیں، اہلکاروں کی شہادت اور زخمی ہونے کےذمہ دار کال دینے والے ہیں۔
انہوں نے کہا جو ڈی چوک پہنچے گا وہ گرفتار ہوگا، وہ آئیں اور ہم انہیں جانے دیں یہ نہیں ہوگا، میانوالی میں ہم پر فائرنگ کی گئی، وہ لاشیں چاہ رہے تھے، ہمارے تمام لوگ گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں، اگر میں ان پر فائرنگ کرتے تو وہ پتھر گڑھ سے آگے نہیں نکل سکتے تھے، اگر پانچ منٹ فائرنگ ہو تو ایک بندہ نظر نہیں آئے گا، کسی پولیس اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں ہے، پولیس اہلکاروں کے پاس ڈنڈے، آنسو گیس کے شیل ہیں۔
مذاکرات کے حوالے سے محسن نقوی کا کہنا تھاکہ مذاکرات پر چند گھنٹے ٹھہر جائیں، کوئی مذاکرات نہیں ہیں، یہ بات کلیئر کردوں، پہلی کوشش ہے لوگوں کی جانیں نہ جائیں،دوسری ، تیسری کوشش ہے لوگوں کی جانیں نہ جائیں، ہماری کوشش اپنے لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کی جیل میں ملاقاتیں ہوئی ہیں، پی ٹی آئی کے اپنے اندرونی مسائل ہیں، کچھ وقت انتظار کرلیں، میں کھل کر بات کروں گا، پی ٹی آئی والوں نےجواب دینا،اس کے بعد میں کھل کر بتاؤں گا۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے تشدد سے جاں بحق پولیس کانسٹیبل مبشر بلال کی نمازجنازہ پولیس لائنزہیڈکوارٹرز پنڈی میں ادا کی گئی۔
نمازجنازہ میں وزیرداخلہ محسن نقوی اور آئی جی پنجاب، سی پی او راولپنڈی اور آر پی او راولپنڈی نے شرکت کی۔
شہید مبشر بلال کا جسد خاکی آبائی گاؤں روانہ کیا جائے گا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھاکہ جن لوگوں ن ےاحتجاج کی کال دی وہ سب پولیس اہلکارکی شہادت کےذمہ دارہیں، مبشر اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے شہید ہوئے، ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ گولی کا جواب گولی سے دینا بہت آسان تھا، پولیس اہلکاروں پر گولیاں چلائی گئیں لیکن ہم نے گولی کا جواب نہیں دیا، ہم صورتحال اور ملک کو محفوظ بنانے کے لیے تیار ہیں جن لوگوں نے احتجاج کی کال دی ہے ان کوسزا ضرور ملے گی، راولپنڈی پولیس افسران کےسامنےگولیاں چلائی گئی،ہم نے صرف آنسوگیس استعمال کی۔
اسلام آباد پولیس کے 2 جوان شدید زخمی ہیں، شہیدوں اوران کے لواحقین سے وعدہ ہے ان کاخون رائیگاں نہیں جانےدیں گے، تمام لوگوں کے خلاف مقدمات درج ہوں گے، پنجاب پولیس کا بہت نقصان ہوا۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے پرتشدد مظاہرین کے پتھراؤ اور فائرنگ سے اب تک 115 پولیس افیسرز زخمی اور ایک کانسٹیبل شہید ہو چکا ہے۔