26 نومبر ، 2024
اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں 3 رینجرز اہلکار شہید ہوگئے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایاکہ گزشتہ روز ہماری 4 شہادتیں ہوئی ہیں، ان میں 3 رینجرز کے اہلکار اور ایک پولیس جوان شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 رینجرز ، 4اسلام آباد پولیس اور 5 پنجاب پولیس اہلکاروں کی حالت تشویش ناک ہے، ہمارے دو اے ایس پی اور ایک ایس پی شدید زخمی ہیں، پنجاب پولیس کے 70 اہلکار زخمی ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق اب تک 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں متعدد شدید زخمی ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بھی بلا لیا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا جبکہ انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دے دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے رینجرز اور پولیس اہلکاروں پراحتجاجیوں کے گاڑی سے حملے کی شدید مذمت کی اور اہلکاروں کی شہادت پرگہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا۔
انہوں نے واقعے میں ملوث افراد کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے اور رینجرز وپولیس اہلکاروں کوبہترین طبی سہولیات دینے کی ہدایت کی۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ انتشاری ٹولہ کل پولیس اہلکار اور آج رینجرزاہلکاروں کےبچوں اوراہلخانہ کوجوابدہ ہے، انتشاری ٹولہ انقلاب نہیں، خونریزی چاہتا ہے، یہ پُر امن احتجاج نہیں، شدت پسندی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی انتشار اور خوں ریزی کا متحمل نہیں ہو سکتا، مذموم سیاسی مقاصد کیلئے خون ریزی نا قابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے، مجھ سمیت پوری قوم شہید رینجرزاورپولیس اہلکاروں کوخراج عقیدت پیش کرتی ہے۔