Time 28 نومبر ، 2024
پاکستان

ایمنڈ کی صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی مذمت

ایمنڈ کی صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی مذمت
فوٹو: فائل

کراچی: ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) کی جانب سے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی مذمت کی گئی ہے۔

ایمنڈ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں صحافی مطیع اللہ جان پر عائد الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہےکہ یہ الزامات صحافیوں کے خلاف ایک نیا طریقہ واردات ہے۔ 

اپنے بیان میں ایمنڈ نے کہا کہ سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو ساتھی صحافی ثاقب بشیر کے ہمراہ پمز اسپتال سے حراست میں لیا گیا، ثاقب بشیر کو کچھ دیر بعد چھوڑ دیا گیا جبکہ مطیع اللہ جان کو مارگلہ پولیس اسٹیشن منتقل کر کے ایک مقدمے میں اُن کی گرفتاری ڈال دی گئی۔

ایمنڈ کے مطابق ایف آئی آر کے متن میں سرکاری اسلحہ چھیننے، جان سے مارنے کی دھمکی دینے اور گاڑی کی ٹکر سے کانسٹیبل کو زخمی کرنے جیسے بھونڈے الزامات عائد کیے گئے جو پس پردہ مقاصد کی عکاسی کرتے ہیں۔ 

ایمنڈ نے کہا کہ پہلے صحافیوں پر سائبر کرائم اور دیگر نوعیت کے مقدمات قائم کیے گئے جنہیں عدالتوں نے جھوٹا قراردے کر نہ صرف خارج کیا بلکہ صحافیوں کے تحفظ کے اقدامات بھی کیے، جس کے بعد اب اس قسم کے مقدمات بنانا شروع کر دیے گئے ہیں۔ 

ایمنڈ نے کہا کہ مطیع اللہ جان کے علاوہ بھی متعدد صحافیوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے، اُن پر دباؤ ڈالنے اور دھمکیاں دینے کے کئی واقعات ریکارڈ پر موجود ہیں،  یہ تمام واقعات پاکستان میں آزادی اظہار رائے کی خراب صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔

ایمنڈ کی جانب سے کہا گیا کہ قانون کا احترام سب پر لازم ہے اور کوئی اس سے بالا نہیں لیکن صحافیوں کے خلاف تواتر سے ہونے والے واقعات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ قانون کی آڑ میں غیر قانونی اقدامات کا مقصد صرف اور صرف عوام کو حق معلومات سے محروم کرنا اور اظہار رائے پر قدغن لگانا ہے۔

 ایمنڈ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کیخلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے، صحافیوں پر دباؤ ڈالنے اور غیر قانونی حراست میں لینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور حکومت ایسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔

مزید خبریں :