30 نومبر ، 2024
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت نے گورنر راج یا کسی سیاسی جماعت پر پابندی کا ہم سے نہیں پوچھا، پیپلزپارٹی کےسامنے مؤقف رکھا جائےگا تو کوشش کریں گے کہ اتفاق رائے سے فیصلہ ہو۔
پیپلزپارٹی کے 57 ویں یوم تاسیس کے موقع پر ملک بھر میں اجتماعات سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب میں بلاول کا کہنا تھاکہ تین نسلوں کی جدوجہد کے بعد آج بھی پیپلزپارٹی ملک کےکونےکونےمیں موجودہے، پیپلز پارٹی کی جدوجہد عوام کے سامنے ہے، قائد عوام شہید بھٹونےعوام دوست معاشی پالیسی دلوائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سنا ہے کچھ حکومت کے لوگ گورنر راج یا کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کا سوچ رہے ہیں، حکومت نے گورنر راج یا کسی سیاسی جماعت پر پابندی کا ہم سے نہیں پوچھا، پیپلزپارٹی کےسامنے مؤقف رکھا جائےگا تو کوشش کریں گے کہ اتفاق رائے سے فیصلہ ہو، اپوزیشن اور حکومت میں اس وقت کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھاکہ پارا چنارمیں کتنے دنوں سے شہریوں کا خون بہہ رہاہے، امن و امان اور جانوں کے ترحفظ کی ذمہ داری خیبرپختونخوا حکومت کے ہاتھ میں ہے، وزیر اعلیٰ پارا چنار میں تحفظ دلوانے کے بجائے وفاق پر گولیاں چلانے کی دھمکیاں دیتے ہیں، پارا چنار میں 100 سے زائد لاشیں ہیں اور یہ اسلام آباد میں 100 لاشیں ڈھونڈ رہے ہیں، ان کا صرف ایک ہی کام ہے کہ اپنے لیڈر کو جیل سے نکلوانا اور کیسز ختم کرناہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ہے اس ایشو پر بھی سیاسی کی جارہی ہے، ہم نے ماضی میں دہشتگردی کا مقابلہ کیا،شکست دی، کے پی حکومت امن قائم کرے، ضرورت پڑے تو وفاق سے مدد لے، پاکستان کی تاریخ میں ایسی غیر ذمہ دارانہ حکومت نہیں دیکھی۔
بلاول کا کہناتھاکہ اگر اپنے بانی کو جیل سے نکالنا ہے تو صوبائی حکومت چھوڑ کر اس کام پر لگ جائیں، کسی کو حق نہیں لشکر بناکر حملہ کرے، پر امن احتجاج کرنا سب کا حق ہے، لشکر بنا کر 9 مئی یا اسلام آباد پر حملہ نہیں کرنا چاہیے، ہمارا نقطہ نظر حکومت کے نقطہ نظر سے الگ ہے، جب بھی بات ہوگی تو اس پر بات کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کا مطالبہ ہے دہشتگردی کیخلاف ایک نیا پلان لانا پڑے گا، نیشنل ایکشن پلان کی ضرورت ہے، ڈیولپمنٹ کا منصوبہ بھی ضروری ہے۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ خدشہ ہے حکومت کی ایسی پالیسیاں ہیں جس سے زراعت کوفائدہ کےبجائےکسان کا معاشی قتل ہوگا، وفاق سے اپیل ہے صوبائی حکومتوں کی بات سنیں، حکومت دریائے سندھ سے کینال نکالنے کا منصوبہ بنارہی ہے، اگر حکومت اس فیصلے پر ڈٹے رہی تو وفاق اورصوبے کے درمیان مسئلے میں اضافہ ہوگا، ملک کی معیشت اور زراعت پر بھی اس کا منفی اثر ہوگا۔
ان کا کہنا تھاکہ زور زبردستی والے فیصلے پر پیپلزپارٹی ساتھ نہیں ہوگی، امید ہے بات چیت اور کمیٹی کےذریعے مسئلہ حل کریں گے، پیپلزپارٹی نے عوام کےلیے ہمیشہ کامیابیاں حاصل کیں، اس وقت سیاست کےلیے اسپیس کم ہے، ہم نے مل کر 26 ویں آئینی ترمیم پاس کرائی، شہید بے نظیر کا وعدہ پوراکیا، مولانا فضل الرحمان اور دیگر کے ساتھ رابطہ کیا،آئینی ترمیم لائے۔