Time 02 دسمبر ، 2024
پاکستان

عمران خان کو پارٹی کے ’کمپرومائز‘ لیڈرز سے زیادہ اہلیہ پر اعتماد ہے: بشریٰ بی بی کے معاونین کا دعویٰ

عمران خان کو پارٹی کے ’کمپرومائز‘ لیڈرز سے زیادہ اہلیہ پر اعتماد ہے: بشریٰ بی بی کے معاونین کا دعویٰ
بانی کے قریبی ساتھیوں کا کردار مشکوک ہے، لگتا ہے کہ اپنے فائدے کیلئے دونوں طرف کھیل رہے ہیں: بہن مریم کی برطانوی اخبار سے گفتگو— فوٹو:فائل

برطانوی اخبار گارڈین سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسف زئی اور سابق خاتون اول کی بہن مریم ریاض وٹو نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو اپنی پارٹی کے “کمپرومائز” لیڈرز سے زیادہ بشریٰ بی بی پر اعتماد ہے۔

بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسف زئی اور مریم ریاض وٹو نے برطانوی اخبار گارڈین سے گفتگو کی۔

معاونین نے کہا کہ پارٹی رہنما، بانی کی ہدایات پر پوری طرح عمل نہیں کرتے جس کے سبب بشریٰ بی بی کو عملی میدان میں آگے لایا گیا، فائنل کال کے احتجاج والے دن بھی بشریٰ بی بی نے صرف بانی پی ٹی آئی کی ہدایت اور ان کے مفاد کیلئے کام کیا۔

مشعال یوسف زئی کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی، پارٹی قیادت کی طرف سے اپنی ہدایات عوام تک نہ پہنچانے اور ان کے جوڑ توڑ سے سخت مایوس ہیں، بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی سے کہا ہے کہ وہ اب ان کا پیغام براہ راست پہنچائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کو سیاست کا تجربہ نہ ہونے کے سبب انہیں قطعی ہدایات دی جائیں گی، بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کے ذریعے ہی فائنل کال کا پیغام دیا تھا کہ اسلام آباد پہنچ کر حتمی احتجاج کرو۔

مشعال یوسف زئی نے بتایاکہ بشریٰ بی بی کے سیاسی عزائم نہیں، وہ پرسکون روحانی شخصیت ہیں، وہ صرف بانی اور عوام کے درمیان پل کا کردار ادا کررہی ہیں۔

بشریٰ بی بی بہن مریم ریاض وٹو نے الزام عائد کیاکہ بانی کے قریبی ساتھیوں کا کردار مشکوک ہے، لگتا ہے کہ اپنے فائدے کیلئے دونوں طرف کھیل رہے ہیں، بشریٰ بی بی پر احتجاج کے دوران اسلام آباد کے مرکز جانے سے روکنے کیلئے دباؤ ڈالا گیا۔

برطانوی اخبار کے مطابق مریم ریاض وٹو نے ہی 2015 میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا تعارف کرایا تھا، بانی کی تیسری اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر سیاسی اور پر اسرار روحانی شخصیت سمجھا جاتا ہے۔

گارڈین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں ایک عنصر بشریٰ بی بی کو پسند نہیں کرتا اور ان کے خلاف مہم جوئی میں مصروف ہے۔

مزید خبریں :