Time 04 دسمبر ، 2024
پاکستان

آپ نے امن بحال کرنا تھا، پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی غلط کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ برہم

آپ نے امن بحال کرنا تھا، پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی غلط کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ برہم
آپ نے میڈیا پر ہر جگہ کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر پر ہم اجازت نہیں دے رہے، عدالت نے کہا تھا کہ شہریوں، تاجروں اور مظاہرین کے بنیادی حقوق کا خیال رکھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ۔ فوٹو فائل

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے امن و امان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد ہی بند کر دیا۔

24 نومبر کے پی ٹی آئی احتجاج کے خلاف تاجروں کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کی۔ ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ، اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمان اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق حکومت اور انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے امن و امان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد بند کر دیا، درخواست گزار نے کہا ہمارےکاروبار کو چلنے دیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا آپ نے میڈیا پر ہر جگہ کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر پر ہم اجازت نہیں دے رہے، عدالت نے آپ سے کہا تھا کہ شہریوں، تاجروں اور مظاہرین کے بنیادی حقوق کا خیال رکھیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا میں پی ٹی آئی سے بھی پوچھوں گا کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی گئی؟ میں ان سے بھی پوچھوں گا کہ حکومت سے لڑائی میں عام شہریوں کا کیا قصور تھا؟

ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی تو غلط ہی کیا، درخواست گزار کا کیا قصور تھا؟ ان کے کاروبار کو کیوں بند کیا؟

اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمان کا کہنا تھا کچھ رپورٹس آگئی ہیں اور کچھ رپورٹس آنا باقی ہیں۔ عدالت نے اسٹیٹ کونسل پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ پہلی بار عدالت میں پیش ہوئے ہیں، یہ ماہرانہ رائے وہاں دینی تھی، آپ نے اسلام آباد کو ایسے بند کیا تھا کہ ججز سمیت میں بھی نہیں آسکا، میں اپنے ہی آرڈر کا خود ہی شکار ہو گیا تھا۔

جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس نے ریمارکس دیے کہ احتجاج کیخلاف تاجروں کی درخواست پر سماعت کے دوران ہمیں کوئی سکیورٹی کلیئرنس نہیں دے رہا تھا، میں لاہور سے نہیں آسکا، ڈسٹرکٹ کورٹس بند تھیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں کام نہ ہونے کے برابر تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا عام عام آدمی کا کیا قصور ہے حکومت کے جھگڑے میں عوام کدھر جائیں گے؟

چیف جسٹس عامر فاروق کی وزارت داخلہ کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی۔

مزید خبریں :