09 دسمبر ، 2024
جنگوں کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ایک وار مانیٹرنگ ادارے نے شامی فوجیوں اور باغیوں کے درمیان 11 روز قبل شروع ہونے والی جنگ میں ہونے والے جانی نقصان کے اعداد و شمار جاری کردیے۔
وار مانیٹر کے اعداد و شمار کے مطابق 11 روز قبل شام میں حزب مخالف کے باغیوں نے بشار الاسد حکومت کے خلاف ایک بڑے آپریشن کا آغاز کیا جس کا اختتام بلآخر شامی دارالحکومت دمشق کا کنٹرول حاصل کرنے پر ہوا۔
برطانیہ کی شام میں انسانی حقوق سے متعلق آبزرویٹری کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے 27 نومبر کو آپریشن کے بعد سے اب تک 27 ہزار 910 افراد اس نئی جنگ میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
حالیہ جنگ میں جانیں گنوانے والوں میں 138 سویلینز، 380 شامی فوجی اور اس کے اتحادی جنگجو جبکہ 392 مخالف باغی گروہ کے جنگجو شامل ہیں۔
خیال رہے کہ شام میں اسد خاندان کا پچاس سال سے زائد کا دور اقتدار ختم ہوگیا ہے، دمشق پر باغیوں کا قبضہ کرکے سرکاری ٹی وی،ریڈیو اور وزارتِ دفاع کی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا۔
صدر بشار الاسد کی 24 سالہ حکومت ایک ہفتے میں گرگئی، بشار الاسد کی ہلاکت اور گمشدگی کی خبروں کے بعد روسی ذرائع نے بشار الاسد کے ماسکو پہنچنے کا دعویٰ کیا۔
روسی ذرائع کےمطابق روس نے معزول صدر کو اہل خانہ سمیت سیاسی پناہ دے دی ہے۔
دوسری جانب شام میں سرکاری فوج کے علاقہ چھوڑنے پر لوگوں کا سڑکوں پر جشن جبکہ صدارتی محل میں لوٹ مار بھی کی گئی جس کے بعدباغیوں نے دمشق میں کرفیو لگادیا۔
ادھر شام میں ہونے والی غیریقینی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیلی فوج شام میں داخل ہوگئی اور گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر تے ہوئے بفرزون میں بھی اسرائیلی فوج تعینات کردی۔ اسرائیل کی جانب سے شام کے مختلف مقامات پر بمباری بھی کی گئی ۔