09 دسمبر ، 2024
شام میں باغی گروہ کے جنگجو ابو محمد الجولانی کی قیادت میں نہایت ہی قلیل عرصے میں بشارالاسد کی وفادار حکومتی فورسز کو حیران کن طور پر پسپا کرتے ہوئے دارالحکومت دمشق کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد حیات تحریر الشام کو شام کی سب سے طاقتور مسلح اپوزیشن قوت ثابت کرچکے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ شامی باغیوں کی تحریک حیات تحریر الشام کی سربراہی کرنے والے ابو محمد الجولانی کون ہیں؟
عرب میڈیا کے مطابق ابو محمد الجولانی 2016 سے خود کو اپنے گروپ کو بشار الاسد کے جبر سے آزاد شام میں ایک قابل اعتماد قیادت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ابو محمد الجولانی نے تقریباً ایک دہائی سے اپنی تنظیم حیات تحریر الشام کو دیگر مسلح قوتوں سے الگ کر کے صرف شام میں "اسلامی ریاست" کے قیام پر توجہ مرکوز رکھی ہے۔
ابو محمد جولانی کی تنظیم نے شامی شہریوں کو شہری خدمات، تعلیم، صحت، عدالتی نظام اور دیگر سہولیات مہیا کرنے کیلئے ادلب شہر میں شامی سیلویشن حکومت قائم کی.
جولانی کی تنظیم سے متعلق انسانی حقوق کے کارکنوں اور مقامی مبصرین کا کہنا تھا کہ وہ اختلاف رائے کو برداشت نہیں کرتے اور احتجاج کرنے والوں کے خلاف گولیاں تک چلا دیتے ہیں۔
1982 میں سعودی عرب کے شہر ریاض میں پیٹرولیم انجنیئر کے گھر پیدا ہونے والے ابو محمد الجولانی کا اصل نام احمد حسین الشراء ہے، 1989 میں ان کا خاندان شام واپس آ گیا اور دمشق کے قریب رہائش پذیر ہوا۔
ابو محمد الجولانی 2003 میں عراق چلے گئے جہاں انہوں نے القاعدہ میں شمولیت اختیار کی اور امریکی افواج کے خلاف مزاحمت میں شامل رہے، 2006 میں انہیں امریکی افواج نے گرفتار کرلیا اور پانچ سال تک قید میں رکھا بعد ازاں انہیں شام میں القاعدہ کی شاخ، النصرہ فرنٹ قائم کرنے کا کام سونپا گیا۔
2016 میں انہوں نے اپنی تنظیم کا نام بدل کر ’جبہت فتح الشام‘ رکھا اور بعد ازاں دیگر گروپوں کو ضم کر کے 2017 میں ’حیات تحریر الشام‘ نامی تنظیم تشکیل دی جس کا مقصد شام کو اسد حکومت اور ایرانی ملیشیاؤں سے آزاد کرانا اور اپنے نظریے کے مطابق "اسلامی ریاست" قائم کرنا ہے۔
ماہرین کے مطابق حلب پر قبضے کے بعد الجولانی نے شام کی اقلیتوں کیلئے نسبتاً نرم رویہ اپنانے کی کوشش کی ہے، وہ حیات تحریر الشام کو ایک قابل اعتماد حکومتی تنظیم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ابو محمد الجولانی کی حیات تحریر الشام کو کو اقوام متحدہ، ترکیہ، امریکا اور یورپی یونین ایک "دہشتگرد تنظیم‘ قرار دے چکے ہیں جسے الجولانی نے غیر منصفانہ قرار دیا تھا۔