09 دسمبر ، 2024
شام کے دارالحکومت دمشق پر اپوزیشن فورسز کے قبضے سے قبل ہی سابق صدر بشار الاسد اپنے خاندان کے ساتھ روس فرار ہوگئے تھے۔
اس طرح شام پر الاسد خاندان کے 53 سالہ اقتدار کا سورج بھی غروب ہوگیا۔
بشار الاسد کے روانہ ہونے کے بعد اپوزیشن فورسز نے صدارتی محل پر قبضہ کرلیا اور اب وہاں عام افراد سیلفر لے رہے ہیں یا خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔
صدارتی محل کی کچھ تصاویر 8 دسمبر کو بھی سامنے آئی تھیں اور اب مزید تصاویر جاری ہوئی ہیں۔
ان تصاویر میں دیکھ جاسکتا ہے کہ کس طرح لوگ اس صدارتی محل کے اندر موجود ہیں جہاں وہ اس سے پہلے قدم رکھنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔
صدارتی محل میں جگہ جگہ لوگ سیلفیز لینے کے علاوہ لوٹ مار بھی کرتے رہے جبکہ کچھ مقامات کو نذر آتش بھی کیا گیا۔
بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے پر شامی عوام کی جانب سے بہت زیادہ خوشی کا اظہار کیا گیا کیونکہ سابق صدر کا طرز حکومت ظالمانہ قرار دیا جاتا ہے۔
2000 میں اپنے والد حافظ الاسد کی جگہ اقتدار سنبھالنے والے بشار الاسد نے اپنے مخالفین کے خلاف پرتشدد اقدامات کیے۔
خاص طور پر 2011 کے بعد سے شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران حکومتی فورسز نے بہت زیادہ پرتشدد کارروائیاں کیں۔
امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے بشار الاسد پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔
شام میں اپوزیشن فورسز نے 2 ہفتوں سے بھی کم وقت میں برق رفتاری سے پیشقدمی کرتے ہوئے دمشق، حلب اور متعدد دیگر اہم مقامات پر قبضہ کیا۔
شام میں پیدا ہونے والی صورتحال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دمشق میں آمرانہ دور اقتدار کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں تعمیر نو پر زور دیا۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 14 سال پر محیط خونی جنگ اور آمرانہ دور کے خاتمے کے بعد آج شام کے لوگوں کو ایک تاریخی موقع میسر آگیا ہے کہ وہ ملک کے مستحکم اور پرامن مستقبل کی بنیادیں رکھ سکیں۔
انہوں نے زور دیا کہ بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی نازک صورتحال میں تشدد کو نظرانداز کرتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کیا جائے اور بلا تفریق شامی شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
شام کی تازہ صورتحال پر برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے امن اور استحکام یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے لوگوں نے بشارالاسد کے دور میں لمبے عرصے تک بہت تکالیف برداشت کیں، ہم بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں کہ شام میں جتنا جلد ممکن ہو سکے استحکام کو بحال کیا جائے۔
فرانس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ بشارالاسد حکومت کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور شامیوں سے مطالبہ کرتے ہیں ہر قسم کی شدت پسندی کو مسترد کیا جائے گا۔