Time 10 دسمبر ، 2024
کاروبار

عالمی اسلامی بینکاری کا حجم 37 کھرب ڈالر ہو چکا ہے: گورنر اسٹیٹ بینک

عالمی اسلامی بینکاری کا حجم 37 کھرب ڈالر ہو چکا ہے: گورنر اسٹیٹ بینک
 آئندہ چند سال میں عالمی اسلامی بینکاری کی نمو اور بھی تیز ہوگی،گورنر اسٹیٹ بینک،فوٹو: فائل

گورنر اسٹیٹ بینک  جمیل احمد کے مطابق عالمی اسلامی بینکاری کا حجم 37 کھرب ڈالر ہو چکا ہے، آئندہ چند سال میں عالمی اسلامی بینکاری کی نمو  اور  بھی تیز ہوگی۔

کراچی میں اسلامی بینکاری سے متعلق  سیمینار  سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ اسلامی بینکاری پر منتقلی کے کئی چیلنجز ہیں،تین اہم ترین ہیں۔ پہلا چیلنج پروڈکٹ اور خدمات کو شریعہ اصولوں سے مطابقت دینا ہے۔دوسرا چیلنج حکومت کو اسلامی قرض گیری فراہم کرنا ہے۔ تیسرا بڑا چیلنج فعال اسلامی انٹربینک مارکیٹ بنانا ہے۔

گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ  اسلامی بینکوں کے عملے کی صلاحیت اور  معلومات کی فراہمی کی قابلیت کو بھی بڑھانا ہے۔ صارف کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے اسلامی پروڈکٹ کو سمجھانا ضروری ہے، ایوفی کے ذریعے اس سلسلے میں رہنمائی فراہم کریں گے۔

اسلامی بینکاری کا  بڑا مسئلہ حکومتی ٹی بلز کو منتقل کرنا ہے: مفتی تقی عثمانی

معروف عالم دن  مفتی تقی عثمانی نے سیمینار  سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  ایوفی اسلامی بینکاری کی بنیادی ضرورتوں کو  پورا کر رہی ہے۔ اسلامی بینکاری کے اثرات دیگر شعبہ جات پر پڑ رہے ہیں۔ اسلامی بینکاری میں جو بھی ترقی ہو رہی ہے اسے سراہنا ہماری ذمہ داری ہے۔

مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ  پاکستان نے آئین میں سود کو معیشت سے مکمل خاتمےکا اعلان کردیا ہے۔ اسلامی بینکاری اور فنانس قرآن اور اسوہ رسول ﷺکےمطابق ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ  بینک کھاتہ داروں کی رقوم امیر افراد کو دیتے ہیں، اسلامی بینکاری اور دولت کی منصفانہ تقسیم کو بتدریج آگے بڑھایا جائےگا۔ اسلامی بینکاری کے لیے سب سے بڑا مسئلہ حکومتی ٹی بلز کو منتقل کرنا ہے، شریعہ بورڈز  اس مسئلے کا حل جلد تلاش کرلیں گے۔ جب اسلامی بینکاری شروع کی گئی توبہت مسائل تھےجو حل کرلیے گئے۔

پاکستان کو اسلامی بینکاری کے رہنما کے طور پر دیکھا جارہا ہے

چیئرمین اکاؤنٹگ اینڈ آڈیٹنگ آرگنائزیشن فاراسلامک فنانس انسٹیٹوشنز شیخ ابراہیم بن خلیفہ نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ  پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ پاکستان میں اسلامی بینکاری کی کامیابی بہت نمایاں ہے۔ پاکستان میں اسلامی بینکاری کو پاکستان سے باہر سراہا جاتا ہے۔

شیخ ابراہیم بن خلیفہ کا کہنا تھا کہ  دنیا میں اسلامی بینکاری کے 40 فیصد بینکار پاکستانی ہیں۔ اسلامی بینکاری قدم بقدم آگے بڑھ رہی ہے۔ غربیوں تک مالیاتی خدمات کو پہنچانا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ پاکستان کو اسلامی بینکاری کے لیے  ایک رہنما کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

مزید خبریں :