12 دسمبر ، 2024
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سابق صدر عارف علوی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی۔
سابق صدر عارف علوی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے سے متعلق کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔
دوران سماعت جسٹس عدنان کریم نے استفسار کیا کیا آپ حفاظتی ضمانت پر ہیں، جس پر عارف علوی کے وکیل نے کہا ہمیں خدشہ ہے کہ ہمیں گرفتار کرکے کسی اور صوبے میں منتقل کر دیا جائے گا، ہمیں کسی اورجگہ منتقل نہ کیا جائے۔
جسٹس کے کے آغا نے کہا ہم ایسا کوئی حکم نہیں دے سکتے ہیں، یہ سابق صدر ہیں ایسے کیوں گرفتار کریں گے انہیں۔
عارف علوی کے وکیل کا کہنا تھا اس ملک میں سابق وزیراعظم کو برے حالات میں رکھا ہوا ہے۔
عدالت نے آئی جی سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا بتایا جائے عارف علوی کے خلاف صوبہ سندھ میں کتنے مقدمات درج ہیں۔
جسٹس عدنان کریم نے کہا کسی بھی صورت میں انہیں گرفتار نہ کیا جائے جبکہ جسٹس کے کے آغا کا کہنا تھا سابق صدر ہیں بدنیتی پر مبنی مقدمات میں گرفتار نہ کیا جائے، اگر بدنیتی پر مبنی مقدمات درج کیے گیے تو عدالت ان مقدمات کو ختم کر دے گی۔
عدالت نے سابق صدر کے خلاف درج مقدمات سے متعلق ایف آئی اے سے بھی رپورٹ طلب کرلی اور جسٹس عدنان کریم نے ریمارکس دیے کہ سابق صدر پاکستان کے ساتھ ان کے عہدے کا خیال رکھیں۔
عدالت نے سابق صدر کی درخواست منظور کرتے ہوئے عارف علوی کو 19 دسمبر تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایف آئی اے کو بھی عارف علوی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔