13 دسمبر ، 2024
سپریم کورٹ کے سینیئر جسٹس منصورعلی شاہ نے چیئرمین رولزکمیٹی جسٹس جمال خان مندوخیل کو خط لکھا ہے کہ رولز کے بغیر ججز تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کے تمام اقدامات غیر آئینی ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے چیئرمین رولز کمیٹی جسٹس جمال خان مندو خیل کو خط لکھ دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ پاکستان کی آئینی عدالتوں میں ججز کی تقرری سے متعلق رولز تشکیل دینا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ججز کی تقرری کیلئے رولز کی تشکیل عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کیلئے ناگزیر ہے، آئین کا آرٹیکل 175 اے جوڈیشل کمیشن کو رولز تشکیل دینے کا اختیار دیتا ہے جن میں ججز تقرری کیلئے رولز بنانا بھی شامل ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ رولز کے بغیر ججز تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن کے تمام اقدامات غیر آئینی ہوں گے، عدلیہ کو پاکستان میں ہمیشہ سے ججز کی تقرری کا اختیار رہا ہے تاہم 26 ویں آئینی ترمیم نے ججز تقرری سے متعلق اختیارات کے توازن کو بگاڑ دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے سینیئر جج کا مزید کہنا تھاکہ 26 ویں آئینی ترمیم نے جوڈیشل کمیشن میں ایگزیکٹو کو اکثریت فراہم کردی ہے، جوڈیشل کمیشن کی اس تشکیل نو سے عدلیہ میں سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ شفاف رولز کے بغیر تعیناتیوں سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہو گا، عدلیہ کی آزادی بھی متاثر ہوگی، ججز کی تعیناتیاں مضبوط استدلال کی بنیاد پر ہونی چاہیئں، نہ کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر۔
ان کا کہنا تھاکہ ہمیں ججز تقرری کیلئے سوچ بچار کے بعد رولز تشکیل دینے کی ضرورت ہے، ایسے رولز بنائے جائیں جو عدلیہ کی آزادی اور میرٹ کی بنیاد پر ججز کی تقرریاں یقینی بنا سکیں، رولز تشکیل دینے والی کمیٹی سے کہتا ہوں کہ ایسے ججز کی تعیناتی یقینی بنائیں جو قانون کی حکمرانی کی پاسداری کریں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں ججز تقرری رولز سے متعلق اپنی تجاویز بھی شامل کی ہیں۔