Time 19 دسمبر ، 2024
پاکستان

حکومت اور پی ٹی آئی میں بیک چینل رابطے فعال کرنے کی کوششیں، مثبت نتائج کی امید

حکومت اور پی ٹی آئی میں بیک چینل رابطے فعال کرنے کی کوششیں، مثبت نتائج کی امید
ذریعے نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ رابطے جلد ہی قائم ہو جائیں گے جن سے کچھ مثبت نتائج برآمد ہو سکیں گے۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان بامعنی مذاکرات کیلئے پس پردہ (بیک چینل) رابطوں کو ایک بار پھر فعال کیا جا رہا ہے۔

ایک باخبر ذریعے نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ رابطے جلد ہی قائم ہو جائیں گے جن سے کچھ مثبت نتائج برآمد ہو سکیں گے، یہ رابطے اُن رابطوں سے مختلف ہیں جو حکومت اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کیلئے عمران خان کی 7 رکنی کمیٹی کے حوالے سے عوام میں زیر بحث ہیں۔

یہ بیک چینل رابطے وہی ہیں جو گزشتہ ماہ ہونے والی پس پردہ غیر رسمی بات چیت میں شامل تھے جب تحریک انصاف کے احتجاجی مارچ کو ڈی چوک تک پہنچنے سے روکنے کیلئے بات چیت ہو  رہی تھی۔

عمران خان کو معلوم تھا کہ اُن کی جماعت کے رہنماؤں سے حکومت کی کون سی شخصیات بات چیت میں مصروف ہیں تاہم، میڈیا کے پوچھنے پر ان کے نام بتانے سے اجتناب کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر احتجاجی مارچ ختم کرنے کیلئے عمران خان نے اپنی رہائی کی پیشگی شرط رکھی تھی تاہم حکومتی ارکان نے اس سے اتفاق نہیں کیا تھا۔

بعد میں ان ہی پس پردہ رابطوں کے نتیجے میں تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان اسلام آباد کے نواحی علاقے سنگجانی میں دھرنا دینے کے حوالے سے مفاہمت ہو گئی تھی۔ 

یہی وجہ تھی کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کو جیل میں پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔

تاہم عمران خان کی جانب سے سنگجانی میں احتجاجی مارچ روکنے کی ہدایت کے باوجود بشریٰ بی بی نے ڈی چوک تک احتجاجی مارچ کی قیادت کی۔

جس وقت تحریک انصاف کے رہنماؤں نے سوال اٹھایا کہ سنگجانی کے بارے میں عمران خان کی ہدایت کو کیوں نظر انداز کیا گیا، اُس وقت حکومت میں کئی لوگوں کا خیال ہے کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کے درمیان اتفاق رائے تھا۔  اب، پی ٹی آئی کے گزشتہ ماہ سے رابطے دوبارہ فعال ہو رہے ہیں، ذریعے نے پس منظر کے ان رابطوں کو اہم قرار دیا ہے۔

مزید خبریں :