Time 19 دسمبر ، 2024
کاروبار

کے الیکٹرک لاگت بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے، فی یونٹ ٹیرف کم کیا جائے: حکومت کی نیپرا کو سفارش

کے الیکٹرک لاگت بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے، فی یونٹ ٹیرف کم کیا جائے: حکومت کی نیپرا کو سفارش
مجوزہ ملٹی ائیر بیس ٹیرف کو 44.69 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 34.87 روپے فی یونٹ کیا جائے، وفاقی حکومت/ فائل فوٹو 

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے ملٹی ائیر بیس ٹیرف تجویز کی سخت مخالفت کرتے ہوئے فی یونٹ ٹیرف کو کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے ملٹی ائیر ٹیرف تجویز کی سخت مخالفت کی ہے اور اسے کراچی کے بجلی صارفین پر غیر ضروری، بے بنیاد بوجھ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاگت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔

حکومت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو سفارش کی ہے کہ کے الیکٹرک کے مجوزہ ملٹی ائیر بیس ٹیرف کو 44.69 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 34.87 روپے فی یونٹ کیا جائے جس کے لیے متعدد ہدفی لاگت ایڈجسٹمنٹس کی تجویز دی گئی ہے۔

پاور ڈویژن نے نیپرا کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک نے اپنے اخراجات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، غیر حقیقی سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا ہے اور پرانے مالیاتی مفروضوں پر اپنی حساب کتاب کی بنیاد رکھی ہے۔

دستاویزات کے مطابق کے ای کی درخواست کو اس کی آپریشنل صلاحیت کو متاثر کیے بغیر کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

پاور ڈویژن کے ایک عہدیدار نے کہا کہ کے ای کے پیش کردہ مہنگے اخراجات صارفین پر مبنی منصوبہ بندی کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں، ہماری سفارشات کے ای کی پریکٹسز میں انصاف اور آپریشنل کارکردگی کو شامل کرنے اور صارفین کو ضروری ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

کے ای کی ٹیرف درخواست پر حکومتی اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ کے ای نے 2.9 فیصد سالانہ کمپاؤنڈ ترقی کی شرح پیش کی جب کہ مالی سال 2023 کے دوران بجلی کی کھپت میں 7.2 فیصد کمی واقع ہوئی۔

تفصیل کے مطابق کے ای کا ریٹرن آن ایکویٹی ڈالر پر مبنی ہے، جس سے صارفین کرنسی کی اتار چڑھاؤ کا شکار ہوتے ہیں، حکومت نے روپے کی بنیاد پر ریٹرن آن ایکویٹی کی سفارش کی ہے جبکہ حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ کے ای کے قرض کے اخراجات موجودہ مارکیٹ کی صورتحال سے مطابقت نہیں رکھتے۔

دوسری جانب کے ای کے اثاثہ جات کی قدر کو زیادہ ظاہر کیا گیا ہے، حکومت کی سفارشات پر متعدد سوالات کے باوجود کے الیکٹرک نے جواب دینے سے نہ صرف گریز کیا بلکہ ابھی تک حکومتی تنقید پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے جس سے اس کی شفافیت اور جوابدہی پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

مزید خبریں :