01 جنوری ، 2025
وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہےکہ افغان حکومت نےکالعدم ٹی ٹی پی کو افغانستان میں بسانے کے لیے 10 ارب روپے مانگے تھے، میں نے ان سے کہا کہ آپ گارنٹی دیں کہ ٹی ٹی پی واپس نہیں آئےگی اس پر وہ خاموش ہوگئے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نےکہا کہ پاکستان کے دفاع کو اندرونی خطرات ہیں، ہم باہر کے خطرات کا مقابلہ کرسکتے ہیں، اس کے لیے ہم پوری طرح تیار ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نےکہا کہ دہشت گردی کی بڑی وجہ وہ لوگ ہیں جو لا کر بسائے گئے تھے، میں اسمبلی میں تھا جب بریفنگ دی گئی کہ ان کو بسانےکا فیصلہ بہتر ہے، بانی پی ٹی آئی کا بیان تھا کہ 40 ہزار سے 45 ہزار لوگ آئیں گے، اب یہ لوگ خیبرپختونخوا میں بیٹھے ہوئے ہیں، لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں۔
خواجہ آصف نےکہا کہ پی ڈی ایم حکومت بننےکے بعد میں افغانستان گیا تھا،افغان طالبان کے وزیردفاع اور دیگر قیادت سے ملاقات ہوئی تھی، میں نے ان کو کہا تھا کہ دہشت گردوں کو نہ روکا گیا تو ہم مجبور ہوجائیں گے پھرگلہ نہ کریں، وہ 10 ارب روپے مانگ رہے تھے کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو کہیں اور منتقل کریں، جس وقت میں افغانستان گیا تھا اس دوران کالعدم تنظیم کا کوئی سیز فائر نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث لوگوں کوہم پر تنقید کا حق نہیں، تمام تر دباؤ کے باوجود ہم ایٹمی طاقت بھی بنے اور میزائل بھی بنائے،مذاکرات کریں لیکن دفاعی تنصیبات پر حملوں کوکیسے جسٹیفائی کرسکتے ہیں؟ یہ ہمیں ٹارگٹ کریں، پیپلزپارٹی کو کریں لیکن ملک کو ٹارگٹ نہ کریں،ہم نے جو غلطیاں ضیاء کے دور میں کیں اس کی معافیاں بھی مانگیں، ہم نے ریاست کے گریبان پر ہاتھ نہیں ڈالا جو 9 مئی اور 26 نومبر کو ڈالا گیا۔