04 جنوری ، 2025
بلوچستان کے شہر تربت میں ہونے والے دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں 5 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے
دھماکےکے بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا، بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہےکہ تربت دھماکے میں ایس ایس پی سیریس کرائم ونگ ذوہیب محسن زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے میں ذوہیب محسن کے خاندان کے6 افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق ذوہیب محسن فیملی کے ہمراہ دھماکے کے وقت وہاں سے گزر رہے تھے۔
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے کے وقت سڑک پر گاڑیوں اور مسافر بسوں کی آمد ورفت جاری تھی، اسی دوران ایک بس کے قریب دھماکے کے بعد آگ بھڑک گئی۔
پولیس کا کہنا ہےکہ دھماکےکی نوعیت اور شدت کا جائزہ لیا جا رہاہے، دھماکےکے حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ کالعدم بی ایل اے نے تربت میں مسافر بس پر حملےکی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گرد حملے میں نور خان ولد دوشمبے، عبدالوہاب ولد عظیم، اعجاز ولد زر محمد اور لیاقت علی ولد الہندا خان شہید ہوئے۔ شہید چاروں شہریوں کا تعلق بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہے۔
سیکیورٹی ذرائع حملے سے ثابت ہوتا ہے کالعدم تنظیم مذموم مقاصد کےلیے شہریوں کو نشانہ بناتی ہے،کالعدم بی ایل اے نے ایک سال میں 100 سے زائد معصوم بلوچ شہریوں کو شہیدکیا، کالعدم بی ایل اے عوام دشمنی میں بیرونی قوتوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔