10 جنوری ، 2025
امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ نے رہائشی علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، آگ سے ہونے والی تباہی کے بعد لاس اینجلس کا پیسیفک پیلیسیڈ کا علاقہ ہیروشیما پر ایٹمی حملے کے بعد کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔
لاس اینجلس کے کاؤنٹی شیرف رابرٹ لونا نے نقصانات کے بارے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے یہاں ایٹم بم گرا ہوا۔
لاس اینجلس میں لگنے والی اس خوفناک آگ کو اب امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آفت قرار دیا جا رہا ہے جس میں آگ سے نقصان کا ابتدائی تخمینہ 150 ارب ڈالر تک لگایا گیا ہے، آگ سے 6 ہزار سے زائد گھر اور عمارتیں تباہ ہو چکے جبکہ 4 سے 5 ہزار مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے، آتشزدگی کے باعث انشورنس انڈسٹری کو تقریباً 8 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہواہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق منگل سے لگی آگ نے 36 ہزار ایکڑ سے زائد رقبےکو لپیٹ میں لے رکھا ہے، آگ لگنے سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 10 ہو چکی ہے اوراس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں۔
آگ سے متاثرہ علاقے پیسیفک پیلیسیڈ کی سامنے آنے والی تصاویر سے بھی نقصانات کا اندازہ ہوتا ہے۔