19 جنوری ، 2025
دنیا میں روزانہ خلا سے متعدد پتھر یا شہاب ثاقب آکر گرتے ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ آج تک یہ منظر براہ راست کسی کیمرے کی آنکھ میں محفوظ نہیں ہوا تھا۔
مگر اب پہلی بار ایک گھر میں نصب سکیورٹی کیمرے نے اس منظر کو ریکارڈ کرلیا اور سائنسدانوں کو پہلی بار علم ہوا کہ زمین سے ٹکرانے پر شہاب ثاقب سے کیسی آواز نکلتی ہے۔
یہ حیرت انگیز ،مظر کینیڈا کے پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں واقع ایک گھر کی ڈور بیل میں نصب کیمرے نے ریکارڈ کیا۔
خلائی پتھر کا ایک ٹکڑا اس گھر کے ڈرائیو وے میں آکر ٹکرایا تھا۔
جولائی 2024 میں لورا کیلی اور ان کے ساتھی جو ویلیڈوم اپنے کتے کے ساتھ چہل قدمی گھر پر واپس پہنچے تو انہوں نے گھر کے باہر ایک پراسرار نشان کو دیکھا۔
ڈور بیل میں نصب کیمرے کی رکارڈنگ دیکھنے پر انہیں علم ہوا کہ ایک پتھر آسمان سے وہاں آکر ٹکرایا اور زمین سے ٹکرانے کے بعد گرد میں تبدیل ہوگیا۔
اس منظر کو دیکھ کر اس جوڑے نےخلائی چٹان کے 7 گرام ذرات کو جمع کیا اور البرٹا یونیورسٹی میں شہاب ثاقب کے نمونے اکٹھے کرنے والے ڈیپارٹمنٹ کو وہ نمونہ بھیج دیا۔
ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر کرس ہرڈ نے بتایا کہ کبھی بھی کسی شہاب ثاقب کے گرنے کو اس طرح کیمرے کی آنکھ میں ٹکرانے کی آواز کے ساتھ ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا۔
یہ خلائی چٹان اتنی تیزی سے زمین سے ٹکرائی تھی کہ کیمرے کو بس سنگل فریم ریکارڈ کرنے کا موقع ملا۔
مگر ڈاکٹر کرس ہرڈ کے تجزیے سے ثابت ہوگیا کہ یہ کوئی عام پتھر نہیں۔
ڈاکٹر کرس ہرڈ نے اس گھر میں جاکر اس جگہ کا معائنہ کیا اور گھر کے باہر ایک چھوٹا سا گڑھا دریافت کیا جو اس دھماکے سے بنا تھا۔
گھر کے مالکان کی مدد سے ڈاکٹر کرس ہرڈ نے شہاب ثاقب کے ذرات پر مشتمل 95 گرام مواد اکٹھا کیا جسے اب البرٹا یونیورسٹی میں مزید تحقیق کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے تجزیے سے ثابت ہوا کہ یہ خلائی پتھر سب سے عام خلائی مادے پر مشتمل تھا۔
یہ شہاب ثاقب ساڑھے 4 ارب سال قبل نظام شمسی بننے کے عمل کے دوران بچ جانے والی چٹانوں کے ٹکڑوں پر مشتمل تھا اور جب سے خلا میں بھٹک رہا تھا۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ پہلی بار ہے جب کسی شہاب ثاقب سے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی آواز کو ریکارڈ کیا گیا اور یہ آواز رونگٹے کھڑے کر دینے والی ہے۔
اگرچہ یہ خلائی پتھر اتنا بڑا نہیں تھا کہ اس سے گھر کوئی نقصان پہنچتا مگر کسی انسان سے ٹکرانے پر یہ خطرناک ثابت ہوسکتا تھا۔